اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا آغاز

  • اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان بدھ کو باضابطہ طور پر جنگ بندی کے آغاز کے بعد فوری طور پر خلاف ورزی کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا ہے۔
  • جنوبی لبنان سے بے دخل ہونے والے شہری فوری طور پر اپنے گھروں کو واپس نہ آئیں: اسرائیلی فوج
  • اگر حزب اللہ کی جانب سے حملہ کیا گیا تو جنگ بندی معاہدہ ختم ہو جائے گا: اسرائیل
  • حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی غزہ میں حماس کو تنہا کر دے گی: نیتن یاہو
  • گزشتہ 13 ماہ کے دوران اسرائیل کے لبنان پر حملوں میں 3760 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد شہریوں کی ہے: لبنانی حکام
  • لبنان میں زمینی کارروائی کے دوران اسرائیل کے 50 سے زیادہ فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

ویب ڈیسک — اسرائیل اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے درمیان بدھ سے جنگ بندی شروع ہو گئی ہے۔ فریقین کے درمیان منگل کو جنگ بندی معاہدہ ہوا تھا۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق لبنان کے دارالحکومت بیروت میں جنگ بندی معاہدہ ہونے پر جشن منایا گیا اور بدھ کو باضابطہ طور پر جنگ بندی کے آغاز کے بعد فوری طور پر خلاف ورزی کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا ہے۔

البتہ اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ کی جانب سے حملہ کیا گیا تو جنگ بندی معاہدہ ختم ہو جائے گا۔

جنگ بندی کے تحت ابتدائی دو ماہ میں حزب اللہ جنوبی لبنان سے اپنی مسلح موجودگی ختم کرے گی جب کہ اسرائیلی فوجی لبنان سے واپس اپنی سرحدی حدود میں چلے جائیں گے۔

لبنانی فوج کے ہزاروں اہلکاروں اور اقوامِ متحدہ کے امن دستوں کو جنوب کی جانب تعینات کیا جائے گا جب کہ امریکہ کی سربراہی میں ایک عالمی پینل صورتِ حال کا جائزہ لے گا۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان میں سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر عربی زبان میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ جنوبی لبنان سے بے دخل ہونے والے شہری فوری طور پر اپنے گھروں کو واپس نہ آئیں کیوں کہ فوج بدستور موجود رہے گی۔

دوسری جانب لبنان کے مقامی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بدھ کی علی الصباح چار بجے سے جنگ بندی کا آغاز ہوا ہے لیکن ایک روز قبل اسرائیل نے بیروت پر متعدد فضائی حملے کیے جن میں کم از کم 42 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدہ میں غزہ کا ذکر نہیں ہے جہاں فلسطینی عسکری تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان اب بھی لڑائی جاری ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے امریکہ اور فرانس کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دی جسے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے پیش کیا تھا۔

نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے واشنگٹن میں بات کرتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کو ’ٓایک اچھی خبر‘ کہا ہے جب کہ ان کی انتظامیہ غزہ میں بھی جنگ بندی کی کوششوں کا آغاز کرے گی۔

صدر بائیڈن کی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے طویل وقت صرف کیا تھا۔ لیکن مذاکراتی عمل بار بار تعطل کا شکار ہو جاتا تھا۔

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ عندیہ دے چکے ہیں ہیں وہ مشرقِ وسطیٰ میں امن واپس لے کر آئیں گے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ایسا کس طرح ہو گا۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے منگل کو کابینہ میں جنگ بندی معاہدہ پیش کرنے کے بعد اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی غزہ میں حماس کو تنہا کر دے گی اور ہمیں اپنے مرکزی دشمن ایران پر اپنی تمام توجہ مرکوز کرنے کا موقع ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر حزب اللہ نے معاہدہ توڑا اور دوباہ مسلح ہونے کی کوشش کی تو ہم اسے نشانہ بنائیں گے اور ہر خلاف ورزی پر مؤثر جواب دیا جائے گا۔

اسرائیل-حزب اللہ جنگ بندی؛ لبنان میں جشن کا سماں

لبنان کے محکمۂ صحت کے عہدیداروں کے مطابق گزشتہ 13 ماہ کے دوران اسرائیل کے لبنان پر حملوں میں 3760 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد شہریوں کی ہے جب کہ بمباری سے 12 لاکھ سے زیادہ آبادی متاثر ہوئی ہے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے لڑائی کے دوران حزب اللہ کے دو ہزار سے زیادہ کارکنوں کو ہلاک کیا ہے۔

لبنان میں زمینی کارروائی کے دوران اسرائیل کے 50 سے زیادہ فوجی ہلاک ہوئے ہیں جب کہ حزب اللہ کی کارروائیوں کی وجہ سے اسرائیل کے شمالی علاقوں میں آباد لگ بھگ 50 ہزار افراد کو علاقہ چھوڑنا پڑا تھا۔

حزب اللہ کے راکٹ حملوں کے دوران کئی بار راکٹ تل ابیب میں بھی آکر گرے تھے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔