فلسطین نے 2010ء سے تعطل کا شکار ہونے والے اسرائیل فسلطین امن مذاکرات کی بحالی کے لیے فسلطینی قیدیوں کی رہائی کی شرط سامنے رکھی تھی۔
واشنگٹن —
اسرائیلی کابینہ نے 104 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کی منظوری دی ہے جس کا مقصد اسرائیل فلسطین امن مذاکرات کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔
فلسطین نے 2010ء سے تعطل کا شکار ہونے والے اسرائیل فسلطین امن مذاکرات کی بحالی کے لیے فسلطینی قیدیوں کی رہائی کی شرط سامنے رکھی تھی۔
اسرائیلی وزیر ِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یہ ان کے لیے اور ان کی کابینہ کے لیے ایک مشکل فیصلہ تھا۔ لیکن اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ امن کی طرف قدم اٹھانے کے لیے بعض اوقات مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔
وزیر ِ اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ فلسطین کے ساتھ تنازعات ختم کرنے کے لیے مذاکرات ضروری ہیں۔ دوسری جانب انہوں نے شام میں جاری خانہ جنگی اور ایران کے جوہری پروگرام سے خطے کو درپیش خطرات کا بھی ذکر کیا۔
قیدیوں کی رہائی کو اسرائیلی کابینہ کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا رہا اور 13ووٹ اس کی حمایت میں پڑے جبکہ 7 مخالفت میں ڈالے گئے۔
اسرائیلی اور فسلطینی امن مذاکرات کاروں کے درمیان رواں ہفتے واشنگٹن میں ملاقات متوقع ہے جس میں دونوں فریقین امن مذاکرات کی بحالی کے لیے فریم ورک پر کام کریں گے۔
فلسطین نے 2010ء سے تعطل کا شکار ہونے والے اسرائیل فسلطین امن مذاکرات کی بحالی کے لیے فسلطینی قیدیوں کی رہائی کی شرط سامنے رکھی تھی۔
اسرائیلی وزیر ِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یہ ان کے لیے اور ان کی کابینہ کے لیے ایک مشکل فیصلہ تھا۔ لیکن اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ امن کی طرف قدم اٹھانے کے لیے بعض اوقات مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔
وزیر ِ اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ فلسطین کے ساتھ تنازعات ختم کرنے کے لیے مذاکرات ضروری ہیں۔ دوسری جانب انہوں نے شام میں جاری خانہ جنگی اور ایران کے جوہری پروگرام سے خطے کو درپیش خطرات کا بھی ذکر کیا۔
قیدیوں کی رہائی کو اسرائیلی کابینہ کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا رہا اور 13ووٹ اس کی حمایت میں پڑے جبکہ 7 مخالفت میں ڈالے گئے۔
اسرائیلی اور فسلطینی امن مذاکرات کاروں کے درمیان رواں ہفتے واشنگٹن میں ملاقات متوقع ہے جس میں دونوں فریقین امن مذاکرات کی بحالی کے لیے فریم ورک پر کام کریں گے۔