اسرائیلی فورسز شمالی غزہ میں حماس کے خلاف اپنی کارروائیوں میں اضافہ کرتے ہوئے میں ایک ایسےاسپتال کے اردگرد عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ کررہی ہیں جس میں ہزاروں مریض اور بے گھر افراد کئی ہفتو ں سے پناہ لیے ہوئے ہیں ۔ اور جہاں سے عہدہ داروں نے زخمی مریضوں کے انخلا کی اپیل کی ہے ۔
اس کارروائی سے فلسطینیوں میں یہ خدشات جنم لے رہے ہیں کہ انہیں ایک اور تکلیف دہ تعطل اور اسپتال کی تنصیب سے انخلا کا سامنا ہو سکتا ہے۔
جبالیہ کے قریب انڈو نیشیا کے اسپتال میں کا م کرنےوالے ایک طبی کارکن اور غزہ کی وزارت صحت نے پیر کو کہا کہ ایک گولہ اسپتال کے دوسرے فلور پر گرا جس کے نتیجے میں کم از کم 12 لوگ ہلاک ہو گئے۔
دونوں نے اس کاالزام اسرائیلی فورسز پر عائد کیا۔ اسرائیلی فورسز نے گولہ فائر کرنے سے انکار کیا لیکن کہا کہ اس نے ہسپتال کے احاطے کے اندر ان عسکریت پسندوں پر جوابی فائر کیا تھا، جنہوں نے ساڑھے تین ایکڑ کے کمپاؤنڈ کے اندر سے انہیں نشانہ بنایا تھا۔
ہلال احمرنے کہا ہے کہ یہ واقعہ اس کے بعد پیش آیا جب غزہ شہر کے الشفا ہسپتال سے عالمی ادارہ صحت نے قبل از وقت پیداہونے والے28 بچوں کورمصر منتقل کیا تھا۔ تین اور بچوں کو جنوبی غزہ میں ایک اور ہسپتال میں منتقل کیا گیا تھا۔
اس ہسپتال میں جس پر اسرائیلی فورسز نے کئی رو ز قبل حملہ کیا تھا ، 250 سے زیادہ شدید بیمار یا زخمی مریض پھنسے ہوئے ہیں ۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس شہریوں کو انسانی ڈھال کے طو ر پر استعمال کرتا ہے اور یہ کہ اس نے شفا ہسپتال کے نیچے ایک بڑے کمانڈ سنٹر سے کارروائی کی تھی۔ہسپتال کے عہدے دار اور حماس اس دعوے کی تردید کرتے ہیں ۔
نقاد کہتے ہیں کہ 23 لاکھ فلسطینیوں کے علاقے پر اسرائیل کا محاصرہ اور اندھا دھند بمبای اجتماعی سزا کے مترادف ہے ۔
اسرائیل کے فوجی غزہ شہر کے جنوب مشرقی حصے میں ایک گنجان آباد ڈسٹرکٹ میں قائم جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں حماس سے لڑرہے ہیں ۔ جو کئی ہفتوں سے شدید بمباری کی زد میں ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اب مشرقی حصے سے حماس کی بیخ کنی پر کام کررہی ہیں ۔
جبالیہ کے قریب انڈو نیشیا کے ایک ہسپتال کےایک طبی کارکن ، مروان عبداللہ نے بتایا کہ اسپتال پر رات بھر کے حملوں میں درجنوں لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔ اس کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ٹینک 200 میٹر سے بھی کم فاصلے سے کارروائی کر رہے تھے اور اسرائیلی اسنائپرز کو قریبی عمارتوں کی چھتوں پر دیکھا جا سکتا تھا۔ جب وہ فون پر بات کررہا تھا تو پس منظر میں فائرنگ کی آوازیں سنی جا سکتی تھیں۔
وزارت صحت کے ترجمان اشرف ال قدار نے بتایا کہ لگ بھگ 600 مریض اور، 200 صحت کے کارکن اور 2000 بے گھر لوگ اس ہسپتال میں پناہ لیے ہوئے ہیں ۔ القدار نے کہا کہ اگر بسوں کا کوئی کونوائے ہسپتال تک پہنچ سکا تو ریڈ کراس کی انٹر نیشنل کمیٹی اور عالمی ادارہ صحت لگ بھگ 150 زخمی مریضوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے تیار ہے ۔ لیکن پیر کی رات تک اس بارے میں کوئی خبر نہیں ملی کہ آیا کوئی کونوائے وہاں پہنچ سکا یا نہیں۔
SEE ALSO: الشفا اسپتال سے ملحق عمارت میں ایک اور یرغمالی کی لاش برآمدایک اور پیش رفت میں ، پیر کے روز لبنان سے ایک فیلڈ ہسپتال قائم کرنے کے آلات کے ساتھ مصر سے درجنوں ٹرک غزہ پہنچے ۔ اردن کے سرکاری میڈیا نے کہا کہ جنوبی شہر خان یونس میں یہ فیلڈ ہسپتال 48 گھنٹے کے اندر کام کرنا شروع کر دے گا۔
سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے میں بیشتر عام شہریوں پر مشتمل لگ بھگ 1200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے اور تقریبا 240 کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔ فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں زمینی حملوں میں 66 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں ۔
اسرائیل ، امریکہ اور قطر ، جو حماس کے ساتھ گفت و شنید کر رہے ہیں ۔ کئی ہفتوں سے یرغمالوں کی رہائی کی کوششیں کر رہے ہیں ۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔