|
اسرائیل نے بدھ کے روز ایک ایسے موقع پر غزہ میں زمینی اور فضائی حملے کیے جب فلسطینی عید کا تہوار منا رہے تھے۔
چھ ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے نیتجے میں غزہ زیادہ تر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے۔ فلسطینیوں نے عید کی نماز ان کھنڈرات کے درمیان ادا کی جہاں کبھی ان کے گھر تھے اور جہاں ان کے خاندان کے افراد اور پیارے رہتے تھے، جن میں سے بہت سے اب اس دنیا سے جا چکے ہیں۔
حماس کی وزارت صحت نے بتایا کہ وسطی غزہ میں نصیرات کیمپ میں ایک گھر پر حملے میں بچوں سمیت 14 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوج وسطی غزہ کی پٹی میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور گزشتہ روز کئی دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی میں دہشت گردی کے درجنوں اہداف پر حملے کیے جن میں فوجی مقامات، ہتھیاروں کے ذخیرے اور زیر زمین سرنگوں میں داخلے کے راستے شامل ہیں۔
اس سے قبل وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اپنے اس عزم کو دہرا چکے ہیں کہ حماس کے خاتمے اور یرغمالوں کو اپنے گھروں میں واپس لائے بغیر وہ نہیں رکیں گے۔
نیتن یاہو نے یہ بات بھی زور دے کر کہی ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت اسرائیلی فورسز کو غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں داخل ہونے سے نہیں روک سکتی، جہاں میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت 15 لاکھ سے زیادہ بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے یہ دھمکی ایک ایسے موقع پر دی ہے جب قاہرہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے ایک معاہدے کے لیے امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
نیتن یاہو کے سخت رویے پر امریکہ کی مایوسی بڑھ رہی ہے۔ منگل کو صدر بائیڈن نے ہسپانوی زبان کے ایک ٹیلی وژن یونی وژن پر نشر ہونے والے اپنے انٹرویو میں نیتن یاہو کے متعلق کہا ہے کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں، میرے خیال میں وہ ایک غلطی ہے۔ میں ان کے اس طریقے سے مطمئن نہیں ہوں۔
اپنے انٹرویو میں انہوں نے نیتن ہاہو پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی اور چھ سے آٹھ ہفتوں تک کے لیے غزہ میں تمام خوراک اور ادویات کی مکمل رسائی کی اجازت دیں۔
ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ عید کا ایک بڑا اجتماع مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ہوا جس میں ہزاروں مسلمانوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر عید کی نماز ادا کرنے والے روان عبد نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اب تک کی سب سے زیادہ دکھ بھری عید ہے۔ آپ لوگوں کے چہروں پر اداسی دیکھ سکتے ہیں۔
32 سالہ نوجوان کا مزید کہنا تھا کہ ہم عید کی نماز پڑھنے اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اس تہوار کی خوشی منانے کے لیے الاقصیٰ میں آتے ہیں۔
الاقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ یہ جگہ یہودیوں کے لیے بھی بہت مقدس ہے جسے وہ ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)