اسرائیل کی کابینہ نے مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقے میں نئی بستیوں کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
ایمیکو شلو کے علاقے میں بستیوں کی تعمیر کے متقفہ فیصلے سے پہلے نیتن یاہو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "میں نے یہ وعدہ کیا ہے کہ ہم نئی بستی تعمیر کریں گے۔"
کابینہ میں اس اقدام پر ہونے والی رائے شماری سے متعلق اعلان ایک سرکاری بیان میں کیا گیا ہے۔
فلسطینی عہدیداروں نے اپنے فوری ردعمل میں اس اقدام کی مذمت کی ہے۔
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن ( پی ایل او) کی ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن حنان اشراوی نے کہا کہ "آج کے اعلان سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اسرائیل استحکام اورمنصفانہ امن کے لیے درکار اقدامات کی بجائے غیر قانونی آباد کاروں کو خوش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔"
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے اس بارے میں تاحال کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ ان علاقوں میں تعمیرات کو محدود کرنے پر بات چیت کر رہا ہے۔
اسرائیل کی طرف سے ایسے علاقوں میں تعمیرات کو جائز نہیں سمجھا جاتا جن پر اسرائیل نے 1967ء کی جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔
جب کہ اسرائیل سیاسی اور تاریخی تناظر کا حوالے دیتے ہوئے یہ موقف اختیار کرتا ہے کہ اس کی سلامتی کے مفادات کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں۔
نیتن یاہو نے گزشتہ ماہ ہی امیک شلو میں نئی بستی تعمیر کرنے کا وعدہ کیا تھا، جب سپریم کورٹ کے حکم کے بعد پولیس نے مغربی کنارے کی بستی امونا کو خالی کروا لیا تھا کیونکہ عدالتی حکم کے مطابق یہ غیر قانونی طور پر فلسطینیوں کی نجی زمین پر تعمیر کی گئی تھی اور اسے مسمار کرنے کا کہا گیا تھا۔
ٹرمپ جو بظاہر ان بستیوں کے معاملے پر اسرائیل سے ہمدردی رکھتے تھے، نے گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران اس وقت نیتن ہاہو کو حیران کر دیا جب انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ "کچھ دیر کے لیے ان بستیوں کی تعمیر روک دیں۔"
اس پر دونوں نے اتفاق کیا کہ ان کے معاونین ایک سمجھوتے پر پہنچنے کی کوشش کریں گے کہ اسرائیل کتنی اور کہاں تعمیرات کر سکتا ہے۔
دوسری طرف ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندے جیسن گرین بالٹ نے رواں ہفتہ مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی بحالی کے لیے اس خطے کا دورہ مکمل کیا۔
نئی بستی کی یہ تعمیر 1999ء کے بعد پہلی بار عمل میں لائی جائے گی۔ مغربی کنارے میں تقریباً چار لاکھ اسرائیل آباد کار مقیم ہیں جہاں 28 لاکھ فلسطینی بھی بستے ہیں۔
جب کہ اس کے علاوہ دو لاکھ اسرائیلی مشرقی یروشلم میں بھی بستے ہیں۔
فلسطینی مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی کو اپنے مستقبل کی ریاست کا حصہ قرار دیتے ہیں۔