غزہ میں حکام کا کہنا ہے کہ رفح میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام ایک اسکول پر بمباری سے کم ازکم دس افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق اتوار کو حملے کے وقت لوگوں کی ایک بڑی تعداد راشن کے حصول کے لیے قطاروں میں کھڑی تھی۔
اس حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد 27 روز سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی میں مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 1722 ہو گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین سمیت اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
اسرائیل کی طرف ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 67 ہو چکی ہے۔
حکام کے بقول حملے کا نشانہ بننے والے اسکول میں لڑائی کے باعث بے گھر ہونے والے افراد نے عارضی طور پر پناہ لے رکھی تھی۔
اس تازہ حملے کے بارے میں اسرائیلی فوج کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
خبر رساں ایجنسی "رائٹرز" کے مطابق اسکول کے داخلی راستے پر ایک میزائل آکر لگا۔
گزشتہ بدھ کو جبلیہ میں بھی اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول پر بمباری ہوئی تھی جس میں کم ازکم 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اسرائیل کا کہنا تھا کہ اس اسکول کے قریب سے گولے داغے گئے تھے جس کے جواب میں اس کے فوجیوں نے کارروائی کی تھی۔
رائٹرز کے مطابق قبل ازیں اتوار ہی کو اسرائیل کی بمباری سے کم ازکم 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ الفتح کے ایک مقامی رہنما سے منسوب خبر میں بتایا گیا کہ اسرائیلی فورسز نے طیاروں کے علاوہ ٹینکوں اور کشتیوں سے مختلف مقامات پر بمباری کی۔
ایک روز قبل ہی اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے عزم کا اظہار کیا تھا اسرائیلی علاقوں میں حملوں کے لیے استعمال ہونے والی شدت پسندوں کی سرنگوں کی تباہی کے باوجود حماس کے خلاف کارروائی جاری رکھی جائے گی۔
ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی سلامتی کا تقاضا ہے کہ اسرائیلی فوجی غزہ میں موجود رہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے جتنا بھی وقت اور طاقت درکار ہوئی، اسرائیل اس سے دریغ نہیں کرے گا۔