انہوں نے کہا کہ میں نے اور میری ٹیم نے یرغمالوں کی رہائی کےلیے بھر پور کوشش کی ہے ۔ اور جمعے سے شروع ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کا مقصد یہ ہی تھا کہ اول تو غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد پہنچائی جا سکے اور دوم یہ کہ یرغمالوں کی رہائی میں سہولت پیدا کی جائے۔
بائیڈن نے کہا آج کا دن کافی محنت اور ہفتوں ذاتی سطح پر رابطوں کا نتیجہ ہے۔ حماس کی جانب سےے ان لوگوں کے اغوا کے بعد،میں نے اپنی ٹیم کے ساتھ، رہائی کے حصول کے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کیا ہے۔
اس سے قبل وزارت کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہاتھا کہ رہا کیےجانے والے اسرائیلی یرغمالوں میں دس تھائی اور ایک فلپائنی شہری سمیت 13 اسرائیلی شہری شامل ہیں ، جن میں سے کچھ دوہری شہریت کے حامل ہیں۔
فلسطینی قیدی جنگ بندی کے معاہدےکے تحت رہا کیے جانے والے کل 150 میں سے پہلے39 قیدی ہیں ۔
قطر یرغمالوں کی رہائی میں ایک کلیدی ثالث تھا۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے بھی رہائی کی تصدیق کی ہے جس نے یرغمالوں کو مصر منتقل کیا ہے۔
یرغمال عورتوں اور بچوں کا اسرائیل بھیجنے سے پہلے طبی معائنہ ہو ا ہے، انہیں اسرائیلی اسپتالوں میں لےجایا جائے گا اور ان کے خاندانوں سے دوبارہ ملاپ کروایا جائے گا۔
ترجمان قطری وزارتِ خارجہ کے مطابق غزہ میں امداد کی ترسیل بھی جلدشروع ہو گی اور امید ہے کہ یہ معاہدہ تشدد کے خاتمے کا باعث بنے گا۔
SEE ALSO: عارضی جنگ بندی کے بعد غزہ میں امدادی ٹرک داخل؛ اسرائیلی ٹینکس بھی پیچھے ہٹنے لگےخبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ میں فوجی اہلکار جنگ بندی لائن کے اندر موجود رہیں گے۔ تاہم انہوں نے اسرائیلی فوجیوں کی پوزیشن کی وضاحت نہیں کی۔
حماس نے بھی کہا ہے کہ جنگ بندی کے دوران کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ تمام محاذوں پر اسرائیلی فورسز کے ساتھ عارضی جنگ بندی رہے گی۔
عارضی جنگ بندی کے لیے معاونت کرنے والے ملک مصر کا کہنا ہے کہ رفح کراسنگ سے جنگ بندی کے دوران غزہ میں یومیہ ایک لاکھ 30 ہزار لیٹر ڈیزل اور گیس کے چار ٹرک پہنچیں گے اور اس کے علاوہ امدادی سامان کے 200 ٹرک بھی روزانہ غزہ روانہ ہوں گے۔
اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ کا اعلان اس کے بعد کیا تھا جب سات اکتوبر کو عسکریت پسند گروپ نے سرحد پار حملہ کر کے کم از کم 1200 لوگوں کو ہلاک اور 240 کو اغوا کر لیا تھا۔
اس جنگ میں حماس کے زیر انتظام علاقے کے حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 13 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے اور غزہ میں بڑے پیمانےپر نقصان ہوا ۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی اور رائٹرز سے لیا گیاہے۔