اسرائیل غزہ امداد پر امریکی تجاویز پر عملدرآمد میں ناکام رہا ہے: امریکی محکمہ خارجہ

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر۔فائل فوٹو

  • اسرائیل غزہ امداد پر امریکی تجاویز پر عمل درآمد میں ناکام ہو گیا ہے۔: امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس ماہ کے شروع میں اسرائیلی حکام کو خط لکھ کر غزہ میں صورتحال بہتر بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
  • اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ سرنگوں اور غزہ کی شہری آبادی میں چھپے ہوئے حماس کے عسکریت پسندوں کی بیخ کنی کی اپنی کارروائیوں میں بین الاقوامی قوانین پر عمل کر رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کو کہا ہے کہ اس نے شمالی غزہ میں فلسطینیوں تک پہنچنے والی امداد کوئی نمایاں بہتری نہیں دیکھی ہے۔

امریکہ نے اکتوبر میں اسرائیل سے کہا تھاکہ وہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اگلے مہینے میں اقدامات کرے یا امریکی فوجی امداد پر ممکنہ پابندیوں کا سامنا کرے ۔ یہ ایک سال قبل حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اس طرح کی سخت ترین وارننگ تھی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس ماہ کے شروع میں اسرائیلی حکام کو خط لکھ کر فلسطینی انکلیو میں بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ خط غزہ تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے لیے سب سے واضح الٹی میٹم ہے، جس سے اسرائیل کے لیے واشنگٹن کی حمایت میں تبدیلی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکہ نے اسرائیل کے لیے فوجی ہتھیاروں کو غزہ میں امداد سے مشروط کر دیا، بلنکن، آسٹن کا خط

اس خط میں ان مخصوص اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جو اسرائیل کو 30 دنوں کے اندر اٹھانا ہوں گے، جن میں روزانہ کم از کم 350 ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کے قابل بنانا، امداد کی ترسیل کی اجازت دینے کے لیے لڑائی میں وقفہ کرنا اور جب کسی کارروائی کی ضرورت نہ ہو تو فلسطینی شہریوں کو دئے گئےانخلا کے احکامات کو واپس لینا شامل ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ انہوں نے ہمیں مختلف مراحل پر بتایا ہے کہا کہ ایسے بہت سے اقدامات ہیں جن پر کام ہورہا ہے جو انہوں نے ابھی تک مکمل نہیں کیے ہیں۔ ہم اس پر پوری توجہ دے رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں اس پر پوری توجہ دیں گے۔"

انہوں نے کہا کہ اس بارے میں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں، مجھے امید ہے کہ وہ آج بعد میں مزید اسرائیلی حکام سے بات کریں گے کہ انہوں نے کیا اقدامات کر لیے ہیں اور مزید کیا کر سکتے ہیں ۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ سرنگوں اور غزہ کی شہری آبادی میں چھپے ہوئے حماس کے عسکریت پسندوں کی بیخ کنی کی اپنی کارروائیوں میں بین الاقوامی قوانین پر عمل کر رہا ہے۔

SEE ALSO: امریکہ: فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا پر اسرائیل کی پابندی کی مذمت

ملر نے کہا،"ہم خط بھیجنے سے بہت پہلے سے اسرائیل کی حکومت کے ساتھ اس بارے میں اور درحقیقت ان بہت سے اقدامات کے بارے میں بات چیت کررہے تھے جن کے بارے میں ہمارا خیال تھا کہ14 اکتوبر کو وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے بھیجے گئے خط کے بعد سے اٹھانے چاہیئں، وزیر خارجہ نے اس بارے میں جمعہ (1 نومبر) کو اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر سے بات کی تھی۔"

میتھیو ملر نے مزید کہا،"آج تک، صورت حال میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ہم نے کچھ اقدامات میں اضافہ دیکھا ہے۔ ہم نےکراسنگز کی تعداد میں اضافہ دیکھا ہے جو کھلی ہیں ۔ لیکن اگر آپ خط میں دی گئی مخصوص سفارشات کو دیکھیں تو ان پر عمل دراآمد نہیں ہوا ہے۔"

ترجمان نے کہا کہ انہوں نے شمالی غزہ میں فلسطینیوں تک پہنچنے والی امداد میں کوئی نمایاں بہتری نہیں دیکھی ہے۔

SEE ALSO: امریکہ کو امدادی ادارے 'انرا' پر پابندی سے متعلق اسرائیلی قانون سازی پر تشویش

ملر کا مزید کہنا تھا کہ جب سے ہم نے وہ خط بھیجا ہے، اکیس بائیس دن میں صورتحال میں خاطر خواہ بہتری نہیں آئی ہے ۔ لیکن اب بھی مہلت کے ختم ہونے میں ایک ہفتہ ابھی باقی ہے ۔ لیکن ابھی اور بہت کچھ ہے جو ہم انہیں کرتا ہوا دیکھناچاہتے ہیں۔

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔