اسرائیلی کی ایک عدالت نے ملک کے سابق صدر موشے کتساو کو تین خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور عزت لوٹنے کے جرائم میں قصوار وار ٹھہرایا ہے۔
تین ججوں پر مشتعل ایک عدالت نے کتساو کے بیانات کو جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے انہیں عزت لوٹنے کے تین الزامات اور دواور خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات میں مجرم قرار دیا۔ سابق صدر فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل کر سکتے ہیں مگر قانونی ماہرین کا خیال ہے اعلیٰ عدالت بھی اس فیصلے کو قائم رکھے گی۔
موشے کستاو نے سن 2007میں اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے کچھ عرصہ پہلے استعفیٰ دیا تھا۔ اسرائیل میں صدرمملکت ایک رسمی عہدہ ہوتا ہے اور تمام اختیارات وزیراعظم کے پاس ہوتے ہیں۔
ایران میں پیدا ہونے والے کستاو نے عدالت سے باہر نکلتے ہوئے عدالت کےفیصلے پر کوئی بیان نہیں دیا۔ ان جرائم میں انہیں چار سے سولہ سال تک کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ عدالت جنوری میں سزا کا فیصلہ سنائے گی۔
مقدمے کی بنیاد نوے کی دہائی اورا س کے بعد کستاو کے ساتھ کام کرنے والی تین خواتین کی طرف سے ان پر جنسی زیادتی کے لگائے گئے الزامات تھے۔صدر بننے سے پہلے وہ اسرائیل کے سیاحت کے وزیر کے طور پر خدمات سرانجام دے چکے تھے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمین نتنیاہو نے اس فیصلے کو اسرائیل کے لئے ایک افسوسناک دن قرار دیا ہے جبکہ خواتین کے حقوق کی تنظیموں نے اسے سراہا ہے۔