اسرائیل اور غزہ کے عسکری گروپ حما س کے درمیان تیسرے دن بھی لڑائی جاری ہے۔ اس دوران اسرائیل میں 700 جب کہ غزہ میں 400 اموات ہو چکی ہیں۔
اسرائیل کی فوج نے پیر کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے غزہ میں عسکری تنظیموں حماس اور اسلامی جہاد کے سینکڑوں ٹھکانوں کو گزشتہ شب نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل کے جنوب میں غزہ کے سرحدی علاقوں میں متعدد مقامات پر اب بھی لڑائی جاری ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سات سے آٹھ مقامات پر لڑائی جاری ہے۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وزارتِ صحت نے اسرائیل میں لگ بھگ 700 اموات کی تصدیق کی ہے جب کہ ان میں مزید اضافے کا بھی اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اسرائیل کے 44 فوجی اہل کار بھی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ اور یورپی ممالک کے شہریوں کے بھی ہلاک ہونے کا اندیشہ ہے۔
اسرائیلی وزارتِ صحت کے مطابق 2315 زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں علاج فراہم کیا گیا ہے۔
ان میں سے 350 افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق فلسطینی حکام کا کہنا تھا کہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں 413 افراد کی اموات ہو چکی ہیں جن میں بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملوں میں 78 بچے اور 41 خواتین بھی نشانہ بنی ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے غزہ میں حماس اور دیگر عسکری گروہوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا ہے۔
'اے پی' کے مطابق اسرائیل کے جنگی طیاروں، ہیلی کاپٹرز اور دیگر توپ خانے سے اتوار اور پیر کی شب لگ بھگ 1000 مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسرائیل کے سیکیورٹی حکام کا دعویٰ ہے کہ فورسز کے حملوں میں 400 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا مزید فوج طلب کرنے کا اعلان
اسرائیل کی فوج نے ریزرو فوجیوں کو بھی طلب کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق فوج کے ایک ترجمان لیفٹننٹ جنرل جوناتھن کا کہنا تھا کہ فوج نے مزید ایک لاکھ اہل کاروں کو طلب کر لیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس جنگ کا خاتمہ ہمارا کام ہے، حماس اب مزید ایسی عسکری صلاحیتوں کی حامل نہیں رہے گی جس سے اسرائیل کے عام شہریوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب یہ بھی ممکن بنایا جائے گا کہ غزہ کی انتظامیہ حماس کے پاس نہ رہے۔
بین الاقوامی پروازوں کی سروس معطل
اسرائیل اور حماس میں جاری لڑائی کے سبب متعدد بین الاقوامی فضائی کمپنیوں نے اسرائیل کے اہم ترین شہر تل ابیب کے لیے پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔
فضائی کمپنیوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ تل ابیب کے لیے سروس کب بحال ہو گی۔
بعض کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ صورتِ حال بہتر ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
حماس کیا چاہتی ہے؟
غزہ کی عسکری تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اس کا مقصد اسرائیل میں قید فلسطینیوں کا آزاد کرانا ہے۔
حماس کے ایک ترجمان عبد الطیف القانوا کا 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے گفتگو میں کہنا تھا کہ حماس اسرائیل کی یروشلم، مغربی کنارے اور خاص طور پر مسجدِ اقصیٰ میں جارحانہ کارروائیوں کا خاتمہ چاہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی فوج کے ساتھ لڑائی بدستور جاری ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل پر حملہ کرنے والی عسکری تنظیم حماس کیسے قائم ہوئی؟انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیر کو مزید اسرائیلی افراد کو یرغمال بنایا گیا ہے۔
ان کے بقول ایک بڑی تعداد میں اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا جا چکا ہے۔ البتہ انہوں نے اس حوالے سے کوئی تعداد نہیں بتائی۔
ایک لاکھ فلسطینی بے گھر
اسرائیل اور حماس کی لڑائی کے دوران اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ 23 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق اتوار کو اسرائیل کے حملوں میں مزید 160 گھر تباہ ہوئے جب کہ 1200 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
(اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)