امریکہ: فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا پر اسرائیل کی پابندی کی مذمت

3 نومبر 2024 کو وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلاح میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) کے امدادی مرکز میں لوگ آٹے کی بوریاں لے جاتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی

  • اسرائیل فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے ساتھ نیا قانون موثر ہونے کے بعد تعاون نہیں کرے گا۔
  • اس نے اگلے سال موثر ہونے والے اس قانون کے بارے میں اقوام متحدہ کو مطلع کر دیا ہے ۔
  • یہ اقدام اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے ایجنسی کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے اور اسرائیل میں اس کے کام کرنے پر پابندی کے قانون کی منظوری کے بعد کیا گیا ہے۔
  • اسرائیل نے انروا کے عملے کے کچھ ارکان پر 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے میں حصہ لینے کا الزام لگا یا ہے۔
  • ایجنسی کو اسرائیل سےالزامات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی بار بار کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ سر براہ انروا۔

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے پیر کو کہا کہ ملک نے اقوام متحدہ کو باضابطہ طور پر مطلع کر دیا ہے کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی، انروا( UNRWA )کے ساتھ اگلے سال کے اوائل میں نیا قانون موثر ہوجانے کے بعد تعاون نہیں کرے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے انروا سے تعاون ختم کرنے سےمتعلق قانون پر بات کرتے ہوئے میتھیو ملر نے کہا ، " اس وقت امداد کی کسی مناسب شکل میں تقسیم کا کوئی دوسرا طریقہ نہیں ہے ۔ اور اسی وجہ سے وزیرخارجہ نے خط میں واضح کیا کہ ہم اس قانون سازی کے خلاف تھے کیونکہ انروا ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔

میتھیو ملر۔ فائل فوٹو

ملر نے اس پر زور دیا کہ انسانی ہمدردی سے متعلق دوسری تنظیمیں ہیں جو غزہ کے اندر کام کر رہی ہیں۔غزہ میں اقوام متحدہ کےدوسرے ادارے ہیں جو غزہ کے اندر کام کر رہے ہیں، "لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ انروا مسلسل ایک انتہائی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔" اور مجھے ، متعددواضح وجوہات کی بنا پر کہنا چاہیے کہ وہ مغربی کنارے میں ایک انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔وہ لبنان میں ایک انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ وہ پورے خطے میں دوسرے مقامات پر ایک انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔"

اسرائیل کا موقف

یہ اقدام اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے ایجنسی کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے اور اسرائیل میں اس کے کام کرنے پر پابندی کے قانون کی منظوری کے بعد کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے ایک بیان میں کہا، " اقوام متحدہ میں ہماری جانب سے پیش کیے گئےان زبر دست شواہد کے باجود، جو انروا میں حماس کی در اندازی کو ثابت کرتے ہیں ،اقوام متحدہ نے صورتحال کو سدھارنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔"

اسرائیل طویل عرصے سے انرواپر تنقید کرتا رہا ہے اور اس کے عملے کے کچھ ارکان پر 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے میں حصہ لینے کا الزام لگایا ہے۔

SEE ALSO: امدادی ایجنسیUNRWA کے کئی ملازم 7 اکتوبرحملے میں ملوث تھے:اسرائیل کا الزام

اسرائیل نے اپنے دعوؤں کی حمایت کے لیے بہت کم ثبوت فراہم کیے ہیں، اور انروا کے سربراہ فلپ لازارینی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ایجنسی کو اسرائیل سے ایسی معلومات فراہم کرنے کی بار بار کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں ملا ہے۔

لازارینی نے کہا، "اس لیے انروا کے لیے ان الزامات سے نمٹنا مشکل ہے جن کے لیے اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، جب کہ یہ الزامات ایجنسی کو کمزور کرنے کے لیے مسلسل استعمال ہورہے ہیں ۔‘‘

انروا غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو امداد پہنچانے میں بنیادی کردار ادا کرتا رہا ہے، جہاں حماس کے حملے پر اسرائیل کی جوابی کارروائی سےبہت سے علاقے تباہ اور غزہ کے 23 لاکھ لوگوں میں سے تقریباً 90 فیصد بے گھر ہو گئے ہیں۔

SEE ALSO: فلسطینی علاقوں میں امدادی کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی کیا ہے؟

لازارینی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ایجنسی کو ختم کرنے سے "غزہ میں انسانی بحران کے بارے میں بین الاقوامی ردعمل پر تباہ کن اثر پڑے گا۔"

اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ملک،’’ غزہ میں شہریوں کو انسانی ہمدردی کی امداد کی ترسیل میں سہولت کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے دوسرے اداروں سمیت بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک ایسے طریقے سے کام کرتا رہےگا جس سے اسرائیل کی سلامتی کو نقصان نہ پہنچے۔

انسانی ہمدردی کے ادارے بارہا غزہ میں امداد کو پہنچانے میں تاخیر اورلڑائی کے باعث غزہ کے اندر امداد کی تقسیم کے لیے غیر محفوظ حالات کی شکایت کر چکے ہیں۔

SEE ALSO: شمالی غزہ میں ایک لاکھ شہری اسرائیلی کارروائی کی وجہ سے پھنس کر رہ گئے: ایمرجنسی سروس

ایک سال سے زیادہ عرصہ قبل ،حماس کے عسکریت پسندوں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اپنے حملے میں 1,200 لوگوں کو ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنایا تھا جس کےنتیجے میں موجودہ جنگ شروع ہوئی ۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے یقین ہے کہ حماس کے پاس ابھی تک 101 افراد یرغمال ہیں، جن میں وہ 35 فوجی ہ شامل ہیں جن کے بارے میں فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی غزہ میں جوابی کارروائی میں تینتالیس ہزار تین سو سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔وزارت اپنی گنتی میں جنگجو اور عام شہریوں میں فرق نہیں کرتی ہے۔

حماس اور حزب اللہ کو امریکہ اور دوسرے مغربی ملک دہشت گرد گروپ قرار دےچکے ہیں ۔

اس رپورٹ میں کچھ مواد اے پی ، رائٹرز اور اے ایف پی سے لیا گیاہے۔