خصوصی امریکی ایلچی جارج مچل نے اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے میں توسیع کردی ہے اور وہ ایک ماہ قبل شروع ہونے والے امن مذاکرات کوٹوٹنے سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔
ابتدائی طور پر جارج مچل کو پروگرام کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی راہنماؤں سے ملاقات کے بعد روانہ ہوناتھا، مگر انہوں نے فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات کے بعد اپنے دورے میں توسیع کا فیصلہ کیا۔
مسٹر عباس کے ساتھ ملاقات کے آغاز پر مچل نے کہا تھا کہ اوباما انتظامیہ امن مذاکرات جاری رکھنے کے لیے کوشش کرتی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بالمشافہ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے ایسے نکات ڈھونڈنے کی اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں جودونوں فریقوں کے لیے قابل قبول ہوں۔
دونوں فریقوں کو مذاکرات کی میز پر رکھنے کی اپنی کوششوں میں امریکی ایلچی یروشلم اور مغربی کنارے کے درمیان مسلسل چکر لگارہے ہیں۔ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ جارج مچل جمعے کے روز مغربی کنارے جانے سے پہلے اسرائیلی راہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
فلسطینی یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر عائد پابندی دوبارہ نافذ نہ کی گئی تو وہ مذاکرات سے الگ ہوجائیں گے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ پیشگی شرائط کے بغیر مذاکرات چاہتا ہے۔
صدر محمودعباس کے ساتھ جارج مچل کی ملاقات سے قبل فلسطین کے سینیئر مذاکرات کار نبیل شعت نے کہا تھا کہ فلسطینی اسرائیل کی جانب سے بستیوں کی تعمیر روک دینے کی صورت میں ہی مذاکرات میں شامل رہ سکتے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے مقبوضے علاقے میں نئی بستیوں کی تعمیر پر عائد کی جانے والی دس ماہ کی پابندی 26 ستمبر کو ختم ہوگئی تھی ۔ جس سے اسکولوں اور عوامی مفادات کے مقامات اور زیر تعمیر منظور شدہ منصوبوں کی تکمیل کی اجازت حاصل ہو گئی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین آسٹن بھی امن مذاکرات کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
تمام فریق 6 اکتوبر کی ڈیڈ لائن کو سامنے رکھتے ہوئے کام کررہے ہیں۔ یہ وہ تاریخ ہے جب فلسطینی صدر محمود عباس، اپنے فیصلے کے اعلان سے قبل کہ آیا وہ مذاکرات جاری رکھیں گے یا نہیں، قاہرہ میں عرب وزرائے خارجہ سے ملاقات کریں گے۔