اسرائیلی اورفلسطینی رہنماؤں نےامریکی ایلچی جارج مچل سےعلیحدہ علیحدہ بات چیت مکمل کرلی ہے جِس میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے کلیدی معاملے پر بظاہر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
فلسطینی عہدے داروں نے کہا ہے کہ جب تک مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کا معاملہ حل نہیں ہوتا، صدر محمود عباس اسرائیلی وزیرِ اعظم نتن یاہو سے براہِ راست بات چیت نہیں کریں گے۔ اعلیٰ مذاکرات کار صائب اراکات نے کہا ہےکہ فلسطینی اِس امید کا اظہار کرتے ہیں کہ اسرائیل امن کا انتخاب کرے گا۔
اُنھوں نے یہ تبصرہ جمعے کومسٹر عباس کی مچل سے ملاقات کے بعد کیا۔ اِس سے قبل، مسٹر عباس نے کہا کہ اگلے ہفتے عرب عہدے داروں کے ساتھ ہونے والی ایک ملاقات میں مشورے کے بعد وہ یہ فیصلہ کریں گے آیا بات چیت سے علیحدہ ہوا جائے۔
جارج مچل نے جمعے کے روز مسٹر عباس کے ساتھ دوسری ملاقات کی جِس سے ایک دِن قبل اُنھوں نے اِسی طرح کی ایک ملاقات وزیرِ اعظم نتن یاہو سے کی تھی۔ ملاقات سے پہلے مسٹر عباس نے کہا کہ اُن کے ملک کےسامنے امن ایک مشن ہے۔
جمعے کی ملاقاتوں کے بعد مچل نے کہا کہ رکاوٹیں باقی ہیں تاہم سمجھوتے تک پہنچنے کا عزم ابھی موجود ہے۔
اسرائیلی خبررساں اداروں نے کہا ہے کہ دو ماہ تک تعمیر پر پابندی میں توسیع دینے کی صورت میں اوباما انتظامیہ نے اسرائیل کو کئی ایک رعایتیں دینے کی پیش کش کی ہے۔ لیکن اخباری اداروں نے بتایا ہے کہ مسٹر نتن یاہو نے پیش کش کو مسترد کردیا ہے۔
اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے لیے ،یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن بھی اِس وقت علاقے کے دورے پر ہیں۔
یورپی یونین مشرقِ وسطیٰ پر اُس چار ملکی گروپ کا حصہ ہے جِس میں امریکہ، روس اور اقوامِ متحدہ بھی شامل ہیں۔