فلسطینی رہنماؤں نے کہا ہے کہ اُس وقت تک مزیدبراہِ راست امن بات چیت نہیں ہوگی جب تک اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر روک نہیں دیتا۔
عہدے داروں نےاِس مؤقف کا اعلان ہفتے کو صدر محمود عباس کی تنظیم آزادی ٴفلسطین کے عہدے داروں اور اپنے فتح دھڑے کے ارکان سے ملاقات کے بعد کیا۔
فلسطینی رہنماؤں نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ مذاکرات میں رکاوٹ کے لیے اسرائیل کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔
فلسطینی رہنماؤں کی یہ ملاقات مسٹر عباس اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نتن یاہو کی طرف سے مشرقِ وسطیٰ کے بارے میں امریکی ایلچی جارج مچل سے اِن علیحدہ ملاقاتوں کےختم ہونے کے بعد ایک روز بعدہوئی، جِس میں بستیوں کی تعمیر کے کلیدی معاملے پر بظاہر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
مسٹر نتن یاہو نے ہفتے کے روز اپنے ردِ عمل میں مسٹرعباس پر زور دیا تھا کہ وہ امن مذاکرات کوتسلسل سے جاری رکھیں۔ اسرائیلی لیڈر کو اپنے اتحاد کے ساجھے داروں کی جانب سے اِس بارے میں دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ بستیوں کی تعمیر جاری رکھیں۔ تعمیر پر عائد دس ماہ کی عارضی پابندی ایک ہفتہ قبل ختم ہوگئی تھی۔
اسرائیلی ترجمان مارک ریگیو نے کہا ہے کہ عارضی پابندی کا مقصد بات چیت کے آغاز کے لیے اعتماد سازی تھا۔ اُنھوں نے کہا کہ مسئلے پر عدم اتفاق دور کرنے کی واحد جگہ مذاکرات کی میز ہے۔