اسرائیل کے وزیر خارجہ لائبرمین نے فلسطینی اتھارٹی پر الزام لگایا ہے کہ وہ اگلے ماہ فلسطین کو اقوام متحدہ میں ایک آزاد مملکت کا درجہ دلوانے پر زور ڈالے کے لیے بڑے پیمانے پر خون ریزی کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔
اتوار کے روز نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس ہزاروں افراد پر مشتمل جلوسوں کو منظم کرنے میں مصروف ہیں جو مغربی کنارے میں اسرائیلی پڑتالی چوکیوں پر پتھراؤ کریں گے۔
لائبرمین نے خبردار کیا کہ ان مظاہروں سے ایسا تشدد بھڑک سکتا ہے، جس کا سامنا اسرائیل کو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔
انہوں نے اپنے خدشات کے متعلق کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
فلسطینی عہدے داروں نے یہ کہتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ کے الزامات مسترد کردیے ہیں کہ تشدد فلسطینیوں کے مقاصد کے حصول مشکلات کھڑی کرسکتا ہے۔
مسٹر عباس اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کی تحریک کی حمایت کے لیے پرامن مظاہروں میں شرکت کرنے پرفلسطینی عوام پر زور دے چکے ہیں۔
پچھلے ہفتے اسرائیل کی پارلیمنٹ سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ستمبر میں فلسطنیوں کے ممکنہ مظاہروں میں تشدد کا امکان کم ہے، لیکن رپورٹ میں کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کچھ فوجی دستوں کی تعیناتی کی سفارش کی گئی تھی۔