|
ایک سینئر اسرائیلی اہل کار نے جمعرات کو بتایا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں جنگ کے بعد کے حالات میں شہری امور چلانے کے لیےایک تجرباتی منصوبے کی انتظامیہ کے لیے ایسے فلسطینی تلاش کر رہا ہے جو حماس سے وابستہ نہ ہوں۔
حماس نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ غزہ پر اسرائیل کا دوبارہ مؤثر کنٹرول ہو گا، جس کے بارے میں اسرائیلی عہدیدار کے مطابق ان تمام لوگوں کو بھی خارج کر دیا جائے گا جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ فلسطینی اتھارٹی کے تنخواہ دار ہوں، اور یہ منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔
اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ غزہ کی پٹی کے ان اضلاع میں انسانی بنیادوں پر علاقے قائم کرنے سے متعلق ہے جہاں سے حماس کو نکال دیا گیا ہے، لیکن اس منصوبے کی حتمی کامیابی کا انحصار اس چھوٹے ساحلی علاقے کے حکمران عسکریت پسند گروہ کی مکمل تباہی کے اسرائیلی عزم کے حصول پر ہے۔
اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایاکہ ہم تجرباتی نظام میں شمولیت کے لیے صحیح لوگوں کو تلاش کر رہے ہیں، لیکن یہ واضح ہے کہ اس میں وقت لگے گا، کیونکہ اگر وہ یہ سوچیں گے کہ حماس گروپ ان کو گولی مار دے گا تو کوئی بھی آگے نہیں آئے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اہل کار نے مزید کہا کہ اس منصوبے پر عمل حماس کی تباہی اور خاتمے کےبعد کیا جا سکتا ہے اور اس میں اسرائیل یا غزہ والوں کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
رائٹرز کے مطابق ایک اسرائیلی اہل کار نے یہ بھی واضح کیا کہ فلسطینی اتھارٹی کو بھی،جو مقبوضہ مغربی کنارے میں محدود خود مختاری کا استعمال کرتی ہے، 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کی مذمت نہ کرنے کی بنا پر اس پروگرام سے خارج کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل کے اہم ترین ٹیلی چینل 12 نے بتایا ہے کہ غزہ کے شمالی حصے کا زیتون محلہ اس منصوبے کےپر عمل درآمد کا ایک امیدوار ہے، جس کے تحت مقامی تاجر اور سول سوسائٹی کے رہنما انسانی امداد تقسیم کریں گے۔
چینل 12 نے کہا کہ اسرائیلی فوج زیتون میں سیکورٹی فراہم کرے گی۔ اس ہفتے وہاں نئی فوجی کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے چینل کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی حماس کی عسکری باقیات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے کی جا رہی ہے جسے جنگ کے ابتدائی مراحل میں پہلے ہی شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔
SEE ALSO: اسرائیلی یرغمالوں کی تلاش میں جنوبی غزہ کے مرکزی اسپتال پر دھاواچینل 12 کی رپورٹ کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
حماس کا موقف
اسرائیلی اہل کار کے تبصروں اور چینل 12 کی رپورٹ کے بارے میں ایک سوال پر حماس کے ایک سینئر عہدے دار سامی ابو زہری کا کہنا تھا کہ ایسا منصوبہ اسرائیل کے غزہ پر دوبارہ قبضہ کرنے کے مترادف ہو گا، جہاں سے اس نے 2005 میں اپنی فوجیں اور آباد کار واپس بلا لیے تھے۔
ابو زہری نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ یہ منصوبہ بے معنی ہے اور بوکھلائٹ کی علامت ہے اور یہ کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے ایک سینئر عہدے دار واصل ابو یوسف نے اسرائیلی منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ تنظیم فلسطینی اتھارٹی کا ایک حصہ ہے۔
SEE ALSO: عالمی عدالت انصاف اسرائیل کو فلسطینی سرزمین چھوڑنے کا حکم نہ دے: امریکہاسرائیل کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے 7 اکتوبر کے حملے میں لگ بھگ 1200 افراد کو ہلاک اور 253 کو یرغمال بنا لیا تھا، جس کے بعد اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق اب تک تقریباً 30 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
(اس رپورٹ کی کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)