جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران رفح کراسنگ پر اسرائیل کا کنٹرول رہے گا: نیتن یاہو

9 جنوری 2025 کو رفح بارڈر کراسنگ کے مصری حصے سے امداد سے لدے ٹرک غزہ میں داخل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رفح کراسنگ کو کنٹرول کرے گا۔

  • جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران غز ہ کی پٹی اور مصر کے درمیان رفح کراسنگ پر اسرائیل کا کنٹرول رہے گا. نیتن یاہو
  • فلسطینی اتھارٹی، رفح کراسنگ کو کنٹرول نہیں کرے گی۔ اسرائیل
  • یورپی یونین کے مانیٹر اس گزر گاہ کی نگرانی کریں گے۔


اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یا ہو کے دفتر نے بدھ کو کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان رفح کراسنگ پر اسرائیل کا کنٹرول رہے گا۔

دفتر کے ایک بیان میں ان خبروں کی تردید کی گئی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی، جو مغربی کنارے کے ایک حصے پر حکومت کرتی ہے، رفح کراسنگ کو کنٹرول کرے گی۔

یورپی یونین کے مانیٹر کراسنگ کی نگرانی کریں گے۔ اس وقت اسرائیلی فوجی علاقے کو گھیرے ہوئے ہیں اور کراسنگ کے ذریعے لوگوں اور سامان کے گزرنے کی منظوری دینے کا انچارج اسرائیل ہے۔

اسرائیل نے مئی 2024 سے رفح کراسنگ کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے، اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ خفیہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ رفح کراسنگ دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی تھی۔

البتہ اسرائیلی فوج نے اپنے اس دعوے کے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے تھے۔

SEE ALSO: اسرائیلی فوج نے مصر سے متصل رفح بارڈر کراسنگ کا کنٹرول سنبھال لیا

اسرائیل حماس جنگ بندی کا پہلا مرحلہ کیا ہے؟

جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں چھ ہفتوں کے دوران حماس 33 یرغمالوں کو رہا کرے گی ۔

یرغمالوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینیوں کو آزاد کر دیا جائے گا۔

جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران ہی اسرائیلی فوج کے مرد اہلکاروں سمیت بقیہ یرغمالوں کی بازیابی پر بھی مذاکرات ہوں گے۔

حماس کا کہنا ہے کہ بقیہ یرغمالی اس وقت تک نہیں چھوڑیں جائیں گے جب تک جنگ کا مکمل خاتمہ اور اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا نہیں ہوجاتا۔

اسرائیل کی وزارتِ انصاف نے 700 سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کی ہے جنہیں جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رہا کیا جائے گا۔

SEE ALSO: غزہ جنگ بندی معاہدے پر بین الاقوامی شخصیات کیا کہتی ہیں؟

رہائی پانے والوں میں تمام نوجوان اور خواتین ہیں۔ وزارتِ انصاف کے مطابق قیدیوں کو اتوار کی شام چار بجے سے پہلے نہیں چھوڑا جائے گا۔

جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوجی بفر ز ون کی طرف لوٹ جائیں گے جو غزہ کے اندر اسرائیلی سرحد کے قریب ہے۔ جس کے بعد نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی ہو گی۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ ہفتے کے روز مزید یرغمالوں کو رہا کرے گی۔

حماس کے ایک اہلکار نے منگل کے روز ایجنسی فرانس پریس کو بتایا کہ یرغمالوں کے گروپ میں چار اسرائیلی خواتین ہوں گی۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حماس نے پیر کو جاری بیان میں کہا ہے کہ معاہدے کی ڈیڈ لائن کے مطابق 25 جنوری کو چار یرغمالوں کو رہا کیا جائے گا۔

غزہ جنگ کا آغاز

حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کر کے اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد کو ہلاک اور 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔

اسرائیل کی غزہ میں زمینی و فضائی کارروائی میں حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق47 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

صحت کے حکام کی جانب سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد میں سویلینز اور عسکریت پسندوں کی تفریق نہیں کی جاتی۔

حماس کو امریکہ اور کچھ مغربی ملکوں نے دہشت گرد تنظیم نامزد کر رکھا ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔