اسرائیلی حکومت نے جمعے کے روز کہا کہ وہ اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سینچیزاور بیلجئم کے وزیر اعظم الیگزینڈر ڈی کرو کے اسرائیل اور حماس کی جنگ کے بارے میں ریمارکس کے بعد دونوں ملکوں کے سفیروں کو طلب کرے گی۔
یہ اعلان اس کے بعد آیا ہے جب دونوں رہنماؤں نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے سبب فلسطینی شہریوں کے مصائب کے لئے اسرائیل پر نکتہ چینی کی۔ ہسپانوی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لئے اپیل کی اور یہ بھی کہا کہ اسپین خود اپنے طور پر بھی یہ کر سکتا ہے۔
اسپین کے وزیر اعظم ، اپنےبیلجئم کے ہم منصب کے ساتھ اسرائیل، فلسطینی علاقوں اور مصر کے دو روزہ دورے کی اختتام پر بات کر رہے تھے۔ اسپین کے پاس اسوقت یورپی یونین کی گردشی صدارت ہے جو باری باری ہر رکن ملک کو ملتی ہے، جبکہ یلجئم اس کے بعد جنوری میں یہ منصب سنبھالے گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس بیان کی سخت مذمت کی ہے۔
دونوں وزرائے اعظم کا بیان کیا تھا؟
جمعے کے روز غزہ کی رفح سرحدی کراسنگ پر ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ، سینچیز نے کہا اب بین الاقوامی برادری اور یورپی یونین کے لئے وقت آگیا ہے کہ وہ ایک بار اور ہمیشہ کے لئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیں۔ اور انہوں نے کہا کہ بہتر ہو گا کہ یورپی یونین اجتماعی طور پر ایسا کرے، لیکن اگر ایسا نہ ہوسکا تو پھر اسپین خود اپنے فیصلے کرے گا۔
SEE ALSO: یورپی یونین فنڈز سے حماس کو براہ راست یا بالواسطہ فائدہ ہونے کے شواہد نہیں ملے:یورپی یونینسینچیز نے کہا کہ میں نے اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو دہرایا ہےلیکن یہ اسے ان حدود و قیود کےاندر استعمال کرنا چاہئے جو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت متعین ہیں۔اور یہاں وہ صورت حال نہیں ہے۔ ہزاروں بچےبچیوں سمیت ، شہریوں کی اندھا دھند ہلاکتیں ، مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔
بیلجئم کےڈی کرو نے فلسطینی ریاست کے تسلیم کئے جانے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی لیکن انہوں نے کہا۔ سب سے پہلی بات تو یہ کہ ہمیں تشدد کو بند کرنا چاہئیے۔ ہمیں یرغمال آزاد کر دینے چاہیئں۔ امداد ضرورت مندوں تک پہنچنے دینی چاہئیے۔ اولین ترجیح یہ ہے کہ ان لوگوں تک مدد پہنچے جو مصائب کا شکار ہیں۔
ڈی کرو نے مستقل جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا اور اسکی امید ظاہر کی۔
انہوں نے کہا کہ فوجی کارروائی کے دوران بھی بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ شہریوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ رکنا چاہئیے بہت زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ غزہ کی تباہی ناقابل قبول ہے۔
اسرائیلی لیڈروں نے انسانیت کے خلاف جرائم کی بھرپور ذمہ داری حماس پر عائد نہ کرنے کے لئے دونوں وزرائے اعظم پر کڑی نکتہ چینی کی جس نے ان کے الفاظ میں،ہمارے شہریوں کا قتل عام کیا اور فلسطینی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ الی کوہن نے ہدایت کی کہ دونوں ملکوں کے سفیروں کو سرزنش کے لئے طلب کیا جائے۔ اور کوہن نے کہا کہ ہم اسپین اور بلجئیم کے وزرائے اعظم کے جھوٹے دعووں کی مذمت کرتے ہیں، جنہوں نے دہشت گردی کو حمایت فراہم کی ہے۔
اس رپورٹ کےلئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔