اسرائیل نے ان خبروں پر خاص طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شامی حکومت سے دہشت گردوں کو کیمیائی ہتھیاروں کی منتقلی کو روکنے کے لیے پر عزم ہے۔
اسرائیل میں ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اس کی فضائیہ نے شام میں اسلحے کے ذخیروں کو نشانہ بنایا ہے جن کے بارے میں اس کا ماننا تھا کہ یہ لبنان میں عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کو فراہم کیا جانا تھا۔
اس سے قبل امریکی عہدیداروں نے کہا تھا کہ اسرائیل نے شام میں فضائی کارروائی کی ہے جب کہ اسرائیلی عہدیداروں نے ان اطلاعات پر کوئی تبصرہ یا بیان نہیں دیا تھا۔
امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر کیے بغیر خبر رساں اداروں کو جمعہ کو دیر گئے بتایا کہ جمعرات کی رات یا جمعہ کی صبح اسرائیل نے فضائی کارروائی کی اور ممکنہ طور پر اُن مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں اسلحہ ذخیرہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایسے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں کہ اسرائیلی طیارے شام کی فضائی حدود میں داخل ہوئے ہوں۔
عہدیداروں نے نام ظاہر کیے بغیر یہ اطلاعات رپورٹروں کو فراہم کیں۔ امریکی حکومت نے ان رپورٹس پر سرکاری طور پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
اسرائیل نے ان خبروں پر خاص طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شامی حکومت سے دہشت گردوں کو کیمیائی ہتھیاروں کی منتقلی کو روکنے کے لیے پر عزم ہے۔
اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے تو اس سال کے دوران شام پر اسرائیل کی یہ دوسری فضائی کارروائی ہو گی۔
اسرائیل نے حال ہی میں یہ بیان دیا تھا کہ اُس نے جنوری میں شام میں ہتھیار لے جانے والے ایک قافلے کو نشانہ بنایا تھا جس کے بارے میں اس کا خیال تھا کہ یہ اسلحہ لبنان میں حزب اللہ کے باغیوں کو منتقل کیا جانا تھا۔
اس سے قبل امریکی عہدیداروں نے کہا تھا کہ اسرائیل نے شام میں فضائی کارروائی کی ہے جب کہ اسرائیلی عہدیداروں نے ان اطلاعات پر کوئی تبصرہ یا بیان نہیں دیا تھا۔
امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر کیے بغیر خبر رساں اداروں کو جمعہ کو دیر گئے بتایا کہ جمعرات کی رات یا جمعہ کی صبح اسرائیل نے فضائی کارروائی کی اور ممکنہ طور پر اُن مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں اسلحہ ذخیرہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایسے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں کہ اسرائیلی طیارے شام کی فضائی حدود میں داخل ہوئے ہوں۔
عہدیداروں نے نام ظاہر کیے بغیر یہ اطلاعات رپورٹروں کو فراہم کیں۔ امریکی حکومت نے ان رپورٹس پر سرکاری طور پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
اسرائیل نے ان خبروں پر خاص طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شامی حکومت سے دہشت گردوں کو کیمیائی ہتھیاروں کی منتقلی کو روکنے کے لیے پر عزم ہے۔
اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے تو اس سال کے دوران شام پر اسرائیل کی یہ دوسری فضائی کارروائی ہو گی۔
اسرائیل نے حال ہی میں یہ بیان دیا تھا کہ اُس نے جنوری میں شام میں ہتھیار لے جانے والے ایک قافلے کو نشانہ بنایا تھا جس کے بارے میں اس کا خیال تھا کہ یہ اسلحہ لبنان میں حزب اللہ کے باغیوں کو منتقل کیا جانا تھا۔