امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مذاکرات میں ہمیشہ ’’مشکلات‘‘ اور ’’کشیدگی‘‘ ہوا کرتی ہے لیکن ان کے بقول وہ پرعزم ہیں کہ فریقین اس کا حل تلاش کر لیں گے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ امن چاہتے ہیں اور انھیں امید ہے کہ دورے پر آئے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری مذاکرات کو اس مقام پر لا سکیں گے جہاں ’’تاریخی‘‘ معاہدہ ہو سکتا ہے۔
نیتن یاہو نے یہ بات بدھ کو یروشلیم میں مسٹر کیری کے ساتھ ملاقات سے قبل کہی۔ اسرائیلی رہنما نے تین ماہ قبل بحال ہونے والی امن بات چیت پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
’’مجھے اس کی پیش رفت پر تحفظات ہیں کیونکہ میں دیکھتا ہوں کہ فلسطینی مصنوعی بحران پیدا کر رہے ہیں، اکسا رہے ہیں اور اس تاریخی معاہدے کو نظر انداز اور اس سے فرار ہو رہے ہیں جو حقیقی امن کے لیے ضروری ہے۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مذاکرات میں ہمیشہ ’’مشکلات‘‘ اور ’’کشیدگی‘‘ ہوا کرتی ہے لیکن ان کے بقول وہ پرعزم ہیں کہ فریقین اس کا حل تلاش کر لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور فلسطین دونوں کو مقصد کے حصول کے لیے سمجھوتے اور مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
مسٹر کیری بدھ ہی کو فلسطین کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایران سے متعلق مسٹر نیتن یاہو کے ان تحفظات پر بھی اظہار خیال کیا کہ عالمی قوتیں ایران سے اس معاہدے پر مذاکرات کریں کہ اس پر عائد پابندیوں میں نرمی کو اس کے جوہری افژودگی کی صلاحیت کے مکمل خاتمے سے مشروط کیا جائے۔
’’ہمارا مقصد ایک ایسا ایران ہے جس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہوئے۔ اور دراصل ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یہ ہماری اور دنیا کی ذمہ داریوں میں شامل ہے کہ اس بات پر مکمل اعتماد دلایا جائے یہ پرامن پروگرام ہے اور اس میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری کی گنجائش نہیں۔‘‘
امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی طویل عرصے سے شبہ ظاہر کرتے آ رہے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے۔ ایران ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا آیا ہے کہ اس کا پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران کے سفارت کار جمعرات کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے مذاکرات کاروں کے ساتھ بات چیت کا ایک اور دور کرنے جارہے ہیں۔
نیتن یاہو نے یہ بات بدھ کو یروشلیم میں مسٹر کیری کے ساتھ ملاقات سے قبل کہی۔ اسرائیلی رہنما نے تین ماہ قبل بحال ہونے والی امن بات چیت پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
’’مجھے اس کی پیش رفت پر تحفظات ہیں کیونکہ میں دیکھتا ہوں کہ فلسطینی مصنوعی بحران پیدا کر رہے ہیں، اکسا رہے ہیں اور اس تاریخی معاہدے کو نظر انداز اور اس سے فرار ہو رہے ہیں جو حقیقی امن کے لیے ضروری ہے۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مذاکرات میں ہمیشہ ’’مشکلات‘‘ اور ’’کشیدگی‘‘ ہوا کرتی ہے لیکن ان کے بقول وہ پرعزم ہیں کہ فریقین اس کا حل تلاش کر لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور فلسطین دونوں کو مقصد کے حصول کے لیے سمجھوتے اور مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
مسٹر کیری بدھ ہی کو فلسطین کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایران سے متعلق مسٹر نیتن یاہو کے ان تحفظات پر بھی اظہار خیال کیا کہ عالمی قوتیں ایران سے اس معاہدے پر مذاکرات کریں کہ اس پر عائد پابندیوں میں نرمی کو اس کے جوہری افژودگی کی صلاحیت کے مکمل خاتمے سے مشروط کیا جائے۔
’’ہمارا مقصد ایک ایسا ایران ہے جس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہوئے۔ اور دراصل ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یہ ہماری اور دنیا کی ذمہ داریوں میں شامل ہے کہ اس بات پر مکمل اعتماد دلایا جائے یہ پرامن پروگرام ہے اور اس میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری کی گنجائش نہیں۔‘‘
امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی طویل عرصے سے شبہ ظاہر کرتے آ رہے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے۔ ایران ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا آیا ہے کہ اس کا پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران کے سفارت کار جمعرات کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے مذاکرات کاروں کے ساتھ بات چیت کا ایک اور دور کرنے جارہے ہیں۔