|
شام کے حکام اور سرکاری میڈیا نے پیر کو اطلاع دی کہ ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شام میں ایرانی سفارت خانے کی عمارت تباہ ہو گئی جس میں دو سینئر ایرانی فوجی رہنما اور متعدد دیگر افراد ہلاک ہو گئے۔
شام کے دو ٹیلی ویژن چینلز کے مطابق جن میں سے ایک ایرانی عربی زبان کا چینل العالم، اور دوسرا پین عرب چینل المیادین ہے، حملے میں ایرانی فوجی مشیر جنرل علی رضا زاہدی ہلاک ہو گئے، جنہوں نے 2016 تک لبنان اور شام میں ایلیٹ قدس فورس کی قیادت کی تھی۔ حملے میں زاہدی کے نائب، جنرل محمد ہادی ہجریہیمی اور پانچ دیگر افسران بھی مارے گئے۔
ایسا لگتا ہے کہ ایران کے سفارت خانے کے احاطے پر حملہ اسرائیل کی جانب سے شام میں ایرانی فوجی عہدے داروں اور ان کے اتحادیوں کو نشانہ بنانے میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے، جس نے ایران کے حمایت یافتہ حماس کے عسکریت پسندوں کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد شدت اختیار کر لی ہے۔
اس کے بعد سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے جو ایک اور ایسا عسکریت پسند گروپ ہے جسے ایران کی حمایت حاصل ہے۔
اسرائیل نے، جو اس طرح کے حملوں کو شاذ و نادر ہی تسلیم کرتا ہے، کہا ہے کہ اس کا شام میں تازہ ترین حملے پر کوئی تبصرہ نہیں ہے۔
SEE ALSO: کیا اسرائیل شام میں حزب اللہ کے بھاری جانی نقصان کے بارے میں محتاط نہیں رہا؟شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی، سنا کے مطابق، حملے میں ایرانی قونصلیٹ کی عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی، جب کہ اس کے سفارت خانے کی عمارت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
ایران کے سفیر حسین اکبری نے اسرائیل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کم سے کم سات افراد مارے گئے ہیں۔ ہنگامی امدادی کارکن اب بھی ملبے کے نیچے لاشوں کو تلاش کر رہے تھے۔ اکبری نے کہا کہ عمارت کی حفاظت کرنے والے دو پولیس اہل کار زخمی ہوئے۔
انہوں نے حملے کا بدلہ "اسی شدت اور سختی سے" لینے کا عزم ظاہر کیا۔
اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان ریر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے پیر کو دیر گئے الزام عائد کیا کہ پیر کی صبح جنوبی اسرائیل میں ایک بحری اڈے پر ڈرون حملہ "ایران کی ہدایت" پر کیا گیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور عمارت کو صرف معمولی نقصان پہنچا ہے۔
فلسطینی عسکریت پسند گروپ اسلامی جہاد نے، جسے ایران کی حمایت حاصل ہے، اسرائیل پر الزام لگایا ہےکہ وہ غزہ میں تنازع کو وسیع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک، مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے شام کے پروگرام کے ڈائریکٹر چارلس لِسٹر نے اس حملے کو ایک "بڑی توسیع" قرار دیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا کہ یقینی طور پر حملے کے خلاف جوابی کارروائی کی جائے گی۔
شام کے وزیر خارجہ، فیصل مقداد نے کہا کہ متعدد افراد مارے گئے، اور اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ایک فون کال میں، انہوں نے اسرائیل کی مذمت کی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے دوسرے ممالک سے اسرائیلی حملے کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل حماس جنگ؛ ایران کیا سوچ رہا ہے؟ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا کہ ایرانی سفیر کی رہائش گاہ قونصلر کی عمارت کے اندر تھی جو سفارت خانے کے ساتھ واقع ہے۔ مرکزی سفارت خانے کی عمارت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
اسرائیل نے حالیہ برسوں میں شام کے حکومت کے کنٹرول والے علاقوں میں اہداف پر سینکڑوں حملے کیے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ اور لبنان-اسرائیل سرحد پر اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے درمیان جاری جھڑپوں کے پس منظر میں حالیہ مہینوں میں اس طرح کے فضائی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اگرچہ اسرائیل شام میں اپنی کارروائیوں کو شاذ و نادر ہی تسلیم کرتا ہے، لیکن اس نے کہا ہے کہ وہ لبنان کی حزب اللہ جیسے ایران کے اتحادی عسکریت پسند گروپوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتا ہے، جس نے شام کے صدر بشار الاسد کی افواج کی حمایت کے لیے ہزاروں جنگجو بھیجے ہیں۔
SEE ALSO: لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کتنی طاقت ور ہے؟دسمبر میں دمشق کے ایک محلے میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شام میں ایرانی نیم فوجی جتھے پاسداران انقلاب کے دیرینہ مشیر سید رضی موسوی ہلاک ہو گئے تھے۔
جنوری میں دمشق میں ایک عمارت پر اسی طرح کے حملے میں کم از کم پانچ ایرانی مشیر مارے گئے تھے۔
گزشتہ ہفتے عراقی سرحد کے قریب اسٹریٹجک مشرقی شام کے صوبے دیر الزور پر فضائی حملے میں ایک ایرانی مشیر ہلاک ہو گیا تھا۔
یہ رپورٹ اے پی کی اطلاعات پر مبنی ہے۔