|
ویب ڈیسک — اسرائیلی فورسز نے اتوار کی صبح جنوبی لبنان پر فضائی حملے کیے ہیں جن کے بارے میں اسرائیل کا کہنا تھا کہ یہ حزب اللہ کے خلاف پیشگی کارروائی تھی۔ دوسری طرف حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے گزشتہ ماہ اپنے ایک اعلیٰ کمانڈر کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ اور ڈرون داغے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان گولہ باری کے سبب خطے میں تنازع بڑھنے کا اندیشہ مسلسل ظاہر کیا جا رہا ہے جس میں امریکہ، ایران اور خطے میں اس کے حامی عسکری گروہ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق غزہ میں حماس کے خلاف لگ بھگ ساڑھے دس ماہ سے جاری جنگ کے دوران اسرائیل نے اتوار کی صبح لبنان میں ایران کی حامی عسکری تنظیم حزب اللہ پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا ہے۔
اس حملے کے بارے میں ایک اسرائیلی سیکیورٹی ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حزب اللہ کی طرف سے راکٹوں اور ڈرون کو اسرائیلی سر زمین پر داغے جانے سے متعلق انٹیلی جینس معلومات موجود تھیں۔
اسرائیلی فوج کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ اس کارروائی میں لگ بھگ 100 لڑاکا طیاروں نے مقامی وقت کے مطابق صبح پانچ بجے کے قریب جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے 40 سے ایسے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جن پر ہزاروں راکٹ اور ڈرون نصب تھے جو ممکنہ طور پر اسرائیل پر داغے جا سکتے تھے۔
رپورٹس کے مطابق ایسا ہونے سے غزہ میں جنگ بندی کی کوشش بھی متاثر ہو سکتی ہے جہاں اسرائیل گزشتہ لگ بھگ ساڑھے دس ماہ سے فلسطینی عسکری گروہ حماس کے ساتھ جنگ میں مصروف ہے۔
اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں کی گئی فضائی کارروائی کے حوالے سے کہا ہے کہ حزب اللہ اسرائیل پر بڑی تعداد میں راکٹ اور میزائل حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔
اس کے کچھ دیر بعد ہی حزب اللہ نے بیان جاری کیا کہ اس نے گزشتہ ماہ بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں اس کے اہم ترین رہنما فواد شکر کی ہلاکت کے ابتدائی ردِ عمل کے طور پر اسرائیلی فوج کے ٹھکانوں پر حملے شروع کر دیے ہیں۔
یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں کہ جب مصر غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل اور حماس میں مذاکرات کے ایک نئے دور کی میزبانی کر رہا ہے۔
حزب اللہ کا کہنا تھا کہ اگر غزہ میں جنگ بندی ہوتی ہے تو وہ حملے روک دے گی۔
ایران جہاں حزب اللہ اور حماس کی حمایت کرتا ہے وہیں وہ شام، عراق اور یمن میں دیگر عسکری گروہوں کی بھی حمایت کرتا ہے جو کسی بھی بڑے تنازع میں شامل ہو سکتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق حزب اللہ کے ڈرون اور راکٹ حملوں کے ساتھ ہی شمالی اسرائیل میں فضائی کارروائی ہونے کے سائرن بجائے گئے۔ اسرائیل کے بین گورین ایئرپورٹ نے آنے والی پروازوں کا رخ موڑ دیا اور ٹیک آف میں کچھ وقت کے لیے تاخیر کر دی۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسرائیل کی ایئر پورٹ اتھارٹی کے مطابق پروازیں مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے دوبارہ شروع ہوئیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جنوبی لبنان میں فضائی حملوں میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دوسری طرف حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس کے حملوں میں 320 سے زائد راکٹوں اور ڈرون کے ذریعے اسرائیل میں متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
حزب اللہ کا مزید کہنا تھا کہ حملوں میں اسرائیل کی فوج کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا جس کی تفصیلات بعد ازاں جاری کی جائیں گی۔
علاوہ ازیں حزب اللہ کے مطابق اس نے دشمن کے ٹھکانوں اور میزائل دفاعی نظام آئرن ڈوم کے پلیٹ فارمز کو بھی نشانہ بنایا۔
حزب اللہ نے بعد ازاں ان کارروائیوں کے خاتمے کا اعلان کیا جو کہ اس کے بقول جوابی حملوں کا ایک مرحلہ تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
عسکریت پسند گروپ کے مطابق اس نے جتنے بھی ڈرون داغے، انہوں نے اہداف کو نشانہ بنایا جن میں 11 اڈوں، بیرکوں اور فوجی ٹھکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کا کابینہ میٹنگ کی شروعات میں کہنا تھا کہ فوج نے شمالی اسرائیل کو نشانہ بنانے والے ہزاروں راکٹس کو تباہ کر دیا۔
نیتن یاہو نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ملنے والی ہدایات پر عمل کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنے ملک کے دفاع اور یرغمالوں کی محفوظ واپسی کے لیے سب کچھ کریں گے۔
ان کے بقول جو انہیں نقصان پہنچائے گا، وہ اسے نقصان پہنچائیں گے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی فضا میں صبح سویرے میزائل دیکھے گئے جب کہ اسرائیل میں سائرن بھی سنے گئے۔
دوسری طرف شمالی لبنان کے علاقے خیام میں گھروں سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا۔
لبنان میں تین ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ اسرائیل میں کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل میں تباہی بھی کم سطح کی دیکھی گئی۔
لبنانی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ شمالی لبنان میں کی جانے والی اسرائیلی کارروائی میں دو افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت کے مطابق اس کے علاوہ حزب اللہ کے اتحادی ایک گروہ امل گروپ نے تصدیق کی ہے کہ اس کا ایک جنگجو اسرائیلی کارروائی میں نشانہ بنا ہے۔
حزب اللہ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ مزید حملوں کی منصوبہ بندی نہیں کر رہی جب کہ اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک مکمل جنگ نہیں چاہتا۔
SEE ALSO: حزب اللہ کی خفیہ سرنگوں کا جال ہے کیا؟واضح رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ ماہ لبنان کے دارالحکومت میں ایک کارروائی میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کو ہلاک کیا تھا۔ اسی دن ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کیا گیا تھا۔
ایران نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے جب کہ اسرائیل نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا تھا۔
ایران اور حزب اللہ نے اسرائیل پر حملوں کی دھمکیاں دی ہیں۔
خطے میں یہ کشیدگی ایسے موقع پر بڑھ رہی ہے جب غزہ میں لگ بھگ ساڑھے دس ماہ سے جنگ جاری ہے۔
غزہ میں اسرائیل اور حماس کا حالیہ تنازع سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اب تک 40 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔