اسرائیل کے وزیرِ دفاع یواو گیلنٹ نے تمام زمینی افواج سے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پر حملہ کرنے کے لیے تیار رہیں لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ حملے کا حکم کب دیا جائے گا۔
گلینٹ نے جمعرات کو غزہ کی سرحد پر تعینات اسرائیلی فوج کے سپاہیوں سے ملاقات کی اور انہیں منظم رہنے اور غزہ پر حملہ کرنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی۔
سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے اپنے لگ بھگ تین لاکھ یا اسس سے زائد فوجیوں کو سرحد پر جمع کیا ہے۔ حماس کے اس حملے میں 1400 کے قریب اسرائیلی مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع کے بیان کے کچھ ہی دیر بعد اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہیں سرحد کے قریب فوجیوں کے ساتھ فتح کا وعدہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے بعد برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک بھی حماس کے خلاف جنگ میں مغرب کی حمایت کا مظاہرہ کرنے کے لیے اسرائیل کے دورے پر پہنچے ہیں۔
SEE ALSO: ہمارے آج کے فیصلے، آئندہ عشروں کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے: صدر بائیڈن کا قوم سے خطابسوناک نے نیتن یاہو سے کہا کہ "آپ نے دہشت گردی کی ہولناک کارروائی کا سامنا کیا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ آپ جان لیں کہ برطانیہ اور میں آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آپ کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے، اور ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ آپ فتح یاب ہوں۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈ نے اپنے حالیہ دورۂ اسرائیل کے بعد کہا کہ ان کی اسرائیلی رہنماؤں کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔
انہوں نے میڈیا کی ان رپورٹس کی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ اگر لبنان کے جنگجو گروپ حزب اللہ نے حماس کی مدد کا فیصلہ کیا اور اسرائیل کے ساتھ تصادم کا آغاز کیا تو امریکی فوج اس جنگ میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ مل کر لڑے گی۔
بائیڈن نے کہا کہ حماس کو نکالنے کے لیے غزہ پر حملے کے منصوبوں پر نیتن یا ہو سے تبادلہ خیال کیا البتہ انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
SEE ALSO: غزہ میں انسانی ضروریات کے لئے امداد 'سمندر میں قطرہ ' لگتی ہےادھر اسرائیلی افواج کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کی اردو سروس کو بتایا ہے کہ مملکت اسرائیل جان بوجھ کرکبھی بھی شہریوں کو ہدف نہیں بناتی۔ ہم فوجی ٹھکانوں کو ہدف بناتے ہیں۔
لیکن اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے ترجمان میجر ڈورون شیپل من نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ حماس اسکولوں سے، اسپتالوں اور اقوامِ متحدہ کے نزدیکی مقامات سے راکٹ فائر کرتی ہے اور بعض اوقات جب ہم انہیں نشانہ بنا رہے ہوتے ہیں تو وہ خود اپنے شہریوں کو درمیان میں لے آتے ہیں۔ یہ سارے سوالات حماس سے پوچھے جانے چاہئیں۔
اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس، اے ایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے۔