اسرائیلی افواج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بدھ کے روز ایک اچانک حملے کے دوران چھ لوگوں کو ہلاک کر دیا ۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا نے کہا ہے کہ قصبے تلکریم کے قریب ایک پناہ گزیں کیمپ نور شمس میں ایک اسرائیلی فضائی حملہ میں کئی لوگ زخمی ہوئے۔
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے نورشمس کیمپ میں انسداد دہشت گردی کی ایک کارروائی کی تھی اور یہ کہ اس کی فورسز پر لوگوں کے ایک گروپ نے دھماکہ خیز مواد سےحملہ کیا تھا ۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسرائیلی ڈیفینس فورسز نے کہا کہ اس گروپ پر ایک فضائی حملہ کیا گیا ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ فوجیوں نے نور شمس کے ساتھ ساتھ الخلیل میں بھی کارروائی کی جس دوران 14 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ۔
اس سے قبل مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرئیلی آبادکاروں کے حملوں پر اقوام متحدہ اور امریکہ کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
صدر جو بائیڈن نے اکتوبر میں اسرائیل پر حماس کے سات اکتوبر کے حملوں کے بعد سے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی آباد کاروں کےانتقامی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ وہ دہائیوں سے جاری اسرائیل فلسطینی تنازعے کے خاتمے کے لیے دو ریاستی حل پر کام کرنے کے اپنے عزم کا پھرسے اعادہ کر رہے ہیں۔
SEE ALSO: مغربی کنارے میں پرتشدد کارروائیوں میں ملوث یہودی آبادکاروں پر ویزا پابندیاں عائد کی جائیں گی، بلنکنبائیڈن نے کہا کہ "انتہا پسند آباد کاروں کے حملے حماس کے حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں پہلے سے جلتی ہوئی آگ پر "تیل چھڑکنے " کے مترادف ہیں۔ "اسے روکنا ہوگا۔ ان کا احتساب ہونا چاہیے۔ اسے ابھی روکنا ہوگا،”
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس عسکریت پسندوں کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے جب سے غزہ میں اپنی کارروائی شروع کی ہے مغربی کنارے میں تشدد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اس عرصے کے دوران مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز اور آبادکاروں کے ہاتھوں 300 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے مواد اے پی اور اے ایف پی سے لیا گیاہے۔