|
اسرائیلی فوج نے جمعرات کو کہا ہے کہ اس کی فورسز نے غزہ شہر میں فضائی حملے میں اسلامی جہاد کے دو سینئر کمانڈروں کو ہلاک کر دیا۔اس کا دعویٰ ہے کہ ایک کمانڈر نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے میں حصہ لیا تھا۔
اسرائیلی فورسز نے وسطی غزہ میں بھی فضائی حملے کیے، جب کہ زمینی فورسزنے ٹینکوں کے ساتھ جنوبی غزہ کے شہر رفح کے مزید اندر تک پیش قدمی کی۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی، آئی سی آر سی، نے جمعرات کو کہا کہ جنوبی غزہ میں لڑائی کے باعث ریڈ کراس کے 60 بستروں کے اسپتال سمیت، صحت کے تمام مراکز نازک حالت والے مریضوں کے حوالےسے ایک بریکنگ پوائنٹ تک پہنچ گئے ہیں ۔
غزہ میں آئی سی آر سی کے وفد کے سربراہ ولیم شومبرگ نے ایک بیان میں کہا، " بڑے پیمانے پر ہلاکت کاکوئی اور واقعہ ہمارے ڈاکٹروں اور نرسوں کو انتہائی مشکل فیصلے کرنے پر مجبور کر دے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کی موجودہ طبی ضروریات رسد اور علاج کی محدود دستیابی سے کہیں زیادہ ہیں ،کیوں کہ اسپتالوں کو بار بار بند کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
SEE ALSO: غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 57 افراد ہلاک: فلسطینی محکمہ صحتحماس کے عسکریت پسندوں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اپنے دہشت گرد حملے میں تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک اور 250 کے قریب کو یرغمال بنایا تھا جس کے نتیجے میں غزہ جنگ شروع ہوئی ۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے یقین ہے کہ حماس کے پاس ابھی تک 116 یرغمال موجود ہیں ، جن میں 42 وہ شامل ہیں جن کے بارے میں فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ میں وزارت صحت کے مطابق، غزہ پر اسرائیل کے زمینی اور فضائی حملوں میں 38,700 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ کی 23 لاکھ آبادی کا تقریباً تین چوتھائی بے گھر ہو چکا ہے ، اور تقریباً پوری آبادی کو قحط کا خطرہ ہے۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد اے ایف پی اور رائٹرز سے لیاگیا ہے۔