|
اسرائیل کی فوج نے بدھ کے روز کہا کہ اس نے غزہ کے الشفا اسپتال میں اپنی کارروائی کے دوران 90 کے لگ بھگ مسلح افراد کو ہلاک اور 160 کو گرفتار کر لیا ہے۔ جب کہ عسکریت پسند گروپ حماس نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
الشفا، جنگ سے پہلے غزہ کی پٹی کا سب سے بڑا اسپتال تھا اور وہ اب صحت کی دیکھ بھال کے ان چند مراکز میں سے ایک ہے، جو غزہ کے شمالی حصے میں جزوی طور پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بے گھر ہونے والے بہت سے شہریوں کو رہائش بھی فراہم کر رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ روز کے دوران، فوجیوں نے اسپتال کے علاقے کو دہشت گردوں اور وہاں موجود ہتھیاروں سے پاک کیا اور یہ کارروائی شہریوں، مریضوں، طبی ٹیموں اور طبی آلات کو نقصان سے محفوظ رکھتے ہوئے کی گئی۔
فوج نے آپریشن میں مارے گئے دو اسرائیلی فوجیوں کے نام اور تصاویر بھی شائع کی ہیں۔
اسرائیلی فوج کی اسپتال پر چھاپہ مار کارروائی پیر کی صبح شروع ہوئی تھی۔ فوج نے اس تنصیب کے اندر رکھے گئے ہتھیاروں کے ذخیرے کی ویڈیوز شائع کیں ہیں اور کہا ہے، ان خفیہ معلومات کی بنیاد پر کہ اسپتال کو مسلح افراد استعمال کر رہے ہیں، وہاں اسپیشل فورسز بھیجی گئیں جنہیں پیادہ دستوں اور ٹینکوں کی مدد حاصل تھی۔
غزہ میں حماس کے زیر انتظام سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوبتہ نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد اسپتال میں موجود زخمی مریض اور بے گھر افراد تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج اپنے مسلسل اور قانون شکنی پر مبنی جرائم کو جواز فراہم کرنے، اور اپنے بیانیے کی تشہیر کے لیے جھوٹ اور فریب سے کام لیتی ہے، جو بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
رائٹرز ان دونوں فریقوں کے دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکا۔
اسرائیل کو گزشتہ نومبر میں اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب اس کے فوجیوں نے پہلی بار الشفا اسپتال پر چھاپہ مارا۔ انہوں نے وہاں سرنگوں کا کھوج لگایا جو ان کے بقول، حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے طور پر استعمال کی جا رہی تھیں۔
حماس اور الشفا کا طبی عملہ اسپتال کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے یا جنگجوؤں کو پناہ دینے الزامات سے انکار کرتے ہیں۔
حماس کے سینیئر عہدے دار باسم نعیم نے کہا ہے کہ، الشفا اسپتال میں جو کچھ ہوا ہے وہ ایک جنگی جرم ہے اور بقول انکے اسرائیلی قبضے کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی کی جنگ کا حصہ ہے۔
باسم نعیم ماضی میں حماس کے وزیر صحت کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
ایک اور خبر کے مطابق اسرائیل کی حکومت نے ایک ایسے موقع پر، جب اس پر رفح پر حملہ نہ کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، کہا ہے کہ وزیر دفاع یوایف گیلانٹ اگلے ہفتے واشنگٹن کے دورے پر جا رہے ہیں۔
وزیراعظم بنجمن ینتن یاہو کے دفتر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی درخواست پر رفح پر اسرائیل کےطے شدہ حملے پر بات چیت کے لیے ایک دفد واشنگٹن کا دورہ کرے گا۔
امریکہ رفح پر حملے کی مخالفت کرتا ہے جہاں شمالی غزہ سے بے گھر ہونے والے لاکھوں پناہ گزین سڑکوں کے کنارے اور کھلے میدانوں میں عارضی خیموں میں رہ رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے، جنہوں نے حماس کو ختم کرنے کا عزم کیا ہوا ہے، کہاکہ حماس کے مکمل خاتمے کے لیے رفح میں فوجی کارروائیاں کرنا ضروری ہے۔ جب کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے سے رفح میں بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا خطرہ ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز اور اے ایف پی سے لی گئی ہیں)