اسرائیلی فوج کا غزہ میں زمینی کارروائی کا دعویٰ

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی پر زمینی کارروائی کی ہے۔ اسرائیل، حماس کے حملوں کے بعد سے لگ بھگ تین ہفتوں سے غزہ میں فضائی کارروائی کر رہا ہے جس میں اس نے حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کا کہنا ہے کہ اس کے ٹینکوں اور پیادہ فوج نے "دہشت گردوں کے متعدد سیلز، انفرااسٹرکچر اور اینٹی ٹینک میزائل لانچ کرنے والی پوسٹوں کو نشانہ بنایا" اور واپس اسرائیلی علاقوں میں آگئے۔

آئی ڈی ایف کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن "لڑائی کے اگلے مرحلے" کی تیاری کے لیے کیا گیا۔

اسرائیلی حکام نے اس بات کو یقینی بنانے کا عہد کیا ہے کہ حماس مزید ایسے حملے نہ کرسکے جو اس نے سات اکتوبر کو کیا تھا۔

سات اکتوبر کو حماس کے جنگجو اسرائیل میں داخل ہو گئے تھے جس کے نتیجے میں 1400 افراد مارے گئے تھے۔

SEE ALSO: غزہ؛ اسرائیلی بمباری میں الجزیرہ کے صحافی کی اہلیہ اور دو بچے ہلاک

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے بدھ کو ٹی وی پر نشر ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل "زمینی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔ میں یہ نہیں بتاؤں گا کہ یہ کارروائی کب، کیسے اور کتنی تعداد" میں ہو گی۔

ادھر بدھ کو امریکہ کے صدر بائیڈن نے اسرائیلی اور فلسطینی خودمختار ریاستوں کی دیرینہ امریکی خواہش پر بھی زور دیا۔

جو بائیڈن نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ فلسطینیوں کی امنگوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اسرائیلی اور فلسطینی یکساں طور پر تحفظ، وقار اور امن کے ساتھ شانہ بشانہ زندگی گزارنے کے مستحق ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ وہ اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر "شدت پسند آباد کاروں" کے حملے پر پریشان ہیں۔ انہوں نے اسے "آگ پر پیٹرول ڈالنا" قرار دیتے ہوئے کہا کہ آباد کار "فلسطینیوں پر ان جگہوں پر حملہ کر رہے ہیں جس کے وہ حق دار ہیں۔"

اپنی گفتگو میں بائیڈن نے 200 سے زیادہ یرغمالیوں کی حفاظت کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان یرغمالیوں میں کچھ امریکی بھی ہیں۔

حماس نے سات اکتوبر کے حملے کے بعد کئی افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

صدر بائیڈن نے یرغمالیوں سے متعلق مزید کہا کہ وہ خطرے میں ہیں اور اگر ہم انہیں باہر نکال سکتے ہیں تو ہمیں ایسا کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ حماس نے حالیہ دنوں میں چار یرغمالیوں کو رہا کیا ہے جس میں ایک امریکی خاتون اور ان کی بیٹی جب کہ دو اسرائیلی خواتین ہیں۔ لیکن امریکی محکمہ خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ مزید یرغمالیوں کی رہائی مشکل ہو سکتی ہے۔

محکمۂ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "آپ تصور کر سکتے ہیں کہ یہ کتنا مشکل ہے۔" ہم اسرائیل، مصر اور حماس کے ساتھ معاملہ کر رہے ہیں اور حماس کے ساتھ ہم براہِ راست بات نہیں کر رہے۔ مصر اور قطر حماس کو پیغام بھیج سکتے ہیں۔ لیکن آپ تصور کرسکتے ہیں کہ ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز کتنی مشکل ہے۔"

SEE ALSO: حماس  دہشت گرد تنظیم نہیں: صدر ایردوان، اسرائیل اور اٹلی کی سخت مذمت

حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ کی وزارتِ صحت نے بدھ کو کہا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری میں اب تک کم از کم ساڑھے چھ ہزار افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

البتہ صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ انہیں حماس کے اعداد و شمار پر بھروسہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کہ فلسطینی اعداد و شمار کے بارے میں سچ کہہ رہے ہیں یا نہیں۔ ان کے بقول "مجھے یقین ہے کہ بے گناہ مارے گئے ہیں اور یہ جنگ لڑنے کی قیمت ہے۔"

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔