اسرائیلی قانون سازوں نے مہینوں سے جاری مظاہروں کے باوجود پیر کے روز ملک کے نظامِ انصاف کی تشکیل نو سے متعلق وزیر اعظم نیتن یاہو کے منصوبے کے ایک کلیدی حصے کی منظوری دے دی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں نے اسرائیلی معاشرے میں موجود غیر معمولی تقسیم کو عیاں کر دیا ہے۔
اصلاحات کے بل پر ووٹنگ مقننہ کے ایک ہنگامی سیشن کے بعد ہوئی جس میں حزب اختلاف کے قانون سازوں نے تبدیلیوں کی حامی اکثریت کے لئے" شیم شیم" کے نعرے لگائے اور پھر احتجاجاً چیمبر سے واک آوٹ کر گئے۔
باقی ماندہ قانون سازوں نے عدلیہ کے اختیارات کو کم کرنے سے متعلق ان پہلی تبدیلیوں کی صفر کے مقابلے میں 64 ووٹوں سے منظوری دی جن میں سپریم کورٹ کی جانب سے پارلیمانی فیصلوں کو چیلنج کرنے کے اختیار کو محدود کرنے سے لے کر ججوں کے انتخاب کے طریقوں کی تبدیلی تک شامل ہیں۔
پیر کی ووٹنگ میں قانون سازوں نے اس شق کی منظوری دی جو ججوں کے حکومت کے فیصلوں کو اس بنیاد پر منسوخ کرنے کے اختیار کو ختم کرتی ہے کہ وہ غیر معقول ہیں۔
اسرائیل کی سول سوسائٹی کے ایک گروپ موومنٹ فار کوالٹی گورنمنٹ " نے فوری طور پر کہا کہ وہ نئے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گا اور یہ کہ مزید مظاہروں کے منصوبے تیار ہیں ۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کے اتحادیوں کی دائیں بازو کی حکومت کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں کی ضرورت اس لئے ہے کہ غیر منتخب ججوں کےاختیارات کو محدود کرنا ضروری ہے، خصوصا اس لئے کہ ملک کا کوئی تحریری آئین موجود نہیں۔
لیکن ان تبدیلیوں نے اسرائیل میں گہری تقسیم پیدا کردی ہے جہاں اس یہودی ریاست کے زیادہ سیکولر لوگ اس اصلاح کی مخالفت اورزیادہ مذہبی طبقے اس کی حمایت کر رہے ہیں۔
ان تبدیلیوں کی کاروباری راہنماؤں ،ریزرو فوجیوں اور قانونی عہدے داروں نے مخالفت کی ہے ۔ کچھ کا خیال ہے کہ نیتن یاہو ، جنہیں بد عنوانی کے مقدمے کا سامنا ہے یہ تبدیلیاں ذاتی رنجش کی وجہ سے کر رہے ہیں ۔
اصلاح کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ قانون حکومت کے مختلف شعبوں کے درمیان چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو متاثر کرے گا اور ملک کو آمرانہ راستے پر دھکیل دے گا۔
حالیہ دنوں میں ہزاروں مظاہرین نیتن یاہو کے منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے قریب سڑکوں پر مظاہرے کر چکے ہیں ۔ جب کہ اسرائیلی حکام نے پیر کے روز یروشلم میں ان پر قابو پانے کے لئے پانی کی بوچھاڑیں استعمال کیں ۔
اسی دوران نیتن یاہو کے حامی مرکزی تل ابیب میں اکٹھے ہوئے ،جو عام طور پر حکومت مخالف مظاہروں کا مقام ہے۔
امریکہ میں ، جو اسرائیل کا ایک قریب ترین اتحادی ہے ، صدر جو بائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ ان تبدیلیوں کی مخالفت کے پیشِ نظر ان کے نفاذ میں عجلت نہ کرے ۔
بائیڈن نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا،” امریکہ میں اسرائیل کے دوستوں کے نقطہ نظر سے ایسا لگتا ہے کہ عدلیہ کی اصلاح موجودہ تقسیم کو کم نہیں بلکہ مزید بڑھا رہی ہے ۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ ، ”اسرائیل کو درپیش خطرات اور چیلنجوں کی حد کے پیش نظر ،اسرائیلی راہنماؤں کے لیے یہ مناسب نہیں لگتا کہ وہ اس کے لئے عجلت سے کام لیں ۔ توجہ لوگوں کو اکٹھا کرنے اور اتفاق رائے تلاش کرنے پر مرکوز ہونی چاہیے۔ ”
( اس رپورٹ کا کچھ مواد اے پی ، اے ایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے۔)