ڈھاکہ: آئی ٹی شعبے میں فری لانس روزگار کی فراہمی

فائل

پروین بنگلہ دیش کے ہزاروں فری لانس آئی ٹی کارکنوں میں سے ایک ہیں، جو امریکہ، یورپ اور دنیا کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد کے ساتھ منافعہ بخش کام کرتی ہیں

سلطانہ پروین دو بچوں کی ماں ہیں۔ وہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں رہتی ہیں۔ وہ چھوٹے قد کی پُر وقار خاتون ہیں، جن کے گفتگو کا انداز مثالی ہے۔ وہ دوپٹہ اوڑھتی ہیں۔ بنگلہ دیش میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں وہ ایک جانا پہچانا نام ہیں۔

سنہ 2014میں، سلطانہ پروین کو نجی شعبے میں کام کی بنیاد پر، ملک کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صعنت سے متعلق تظیم نے صفِ اول کی نمایاں خاتون قرار دیا تھا۔

وہ 'فری لانس آئی ٹی' کے میدان میں 100 سے زائد اداروں کے ساتھ کام کرچکی ہیں، جنھوں نے ویب سائٹ پر اُن کی خدمات حاصل کیں، جن میں 'او ڈیسک' اور 'فیور' کے ادارے شامل ہیں۔

اُن کے لیے یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے، جنھیں سنہ 2012 تک کمپیوٹر کے میدان میں کوئی بھی نہیں جانتا تھا۔ بیالیس برس کی پروین 20 سال تک گھریلو خاتون خیال کی جاتی تھیں، جنھیں بچوں کے تعلیم کے لیے اضافی رقوم درکار تھیں۔ لیکن، اُنھیں کوئی کام نہیں ملتا تھا، چونکہ اُن کا خاندان ایک سے دوسری جگہ سفر کرتا رہتا تھا۔ اُن کے شوہر فوج میں ملازم تھے۔

اُنھوں نے اخبار کے ذریعے فری لانس آئی ٹی روزگار کے بارے میں معلومات حاصل کیں، اور پھر چٹگانگ میں قلیل مدتی 'آئی ٹی' کورس مکمل کیے۔ بارہ روز بعد اُنھوں نے 'اوڈیسک' پر اپنے کوائف درج کیے۔ یوں اُنھیں پانچ ڈالر ماہانہ پر پہلی نوکری ملی۔ ایک سال بعد، پروین نے 6000 ڈالر کمائے، جو اُن کے غریب ملک کے لحاظ سے معمولی رقم نہیں، جہاں کی سالانہ مجموعی قومی آمدن تقریباً 1000 ڈالر ہے۔

پروین بنگلہ دیش کے ہزاروں فری لانس آئی ٹی کارکنوں میں سے ایک ہیں، جو امریکہ، یورپ اور دنیا کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد کے ساتھ منافعہ بخش کام کرتی ہیں۔

بنگلہ دیش کی کپڑا سینے کی صنعت دنیا بھر میں جانی جاتی ہے، جو لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے؛ ساتھ ہی، 'اے ٹی کینری' کی 2014ء کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، کیلی فورنیا میں قائم 'اپ ورک' نامی ویب سائٹ سے وابستہ فری لانسر لوگوں کے لیے ملکی روزگار کا تیسرا بڑا ذریعہ ہیں۔

'اپ ورک' میں صرف بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے فری لانس افراد کی تعداد 650000سے زائد ہے، حالانکہ اُن کی مہارت اور ریکارڈ مختلف نوعیت کا ہے۔ ادارے سے وابستہ بنگلہ دیشی فری لانس ماہرین نے سال 2013میں دو کروڑ 10 لاکھ ڈالر کمائے۔ تب سے یہ تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔