اٹلی: کرونا وائرس سے سیاحت ٹھپ، شہر ویران

اٹلی میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ چین کے بعد اٹلی دنیا کو دوسرا ملک ہے جس میں سب سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ اب تک اٹلی میں اس وائرس سے 700 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 

​حکومت نے شہریوں کو گھروں میں رہنے اور تین اپریل تک غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے۔ نئی ہدایات کے تحت تمام بازار اور ریستوران شام چھ بجے بند کر دیے جائیں گے۔ ان پابندیوں اور لاک ڈاؤن سے چھوٹے کارباری افراد کو خاصا نقصان ہو رہا ہے اور وہ اپنے مستقبل کے حوالے سے خدشات کا شکار ہیں۔

اٹلی کا میٹرو اسٹیشن لاک ڈاؤن کے سبب بند ہے۔ پچھلے چھ ماہ کے مقابلے میں یہاں آنے والے مسافروں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے۔ 

 

روم کی ایک ویران سڑک جس کے کنارے گاڑیوں کی قطار ہے لیکن لوگ گھروں تک محدود ہیں اور شہریوں کی جانب سے غیر ضروری سفر بند ہے۔ 


 

اٹلی کے دارالحکومت روم میں واقع سیاحتی مقام 'اسپینش اسٹیپس' جہاں دن رات سیاحوں کے ڈیرے لگا کرتے تھے لیکن اب وہاں ویرانی کے ڈیرے ہیں۔  

 

لاک ڈاؤن کے سبب لوگ سرکاری ٹرانسپورٹ استعمال کر رہے ہیں۔ جب کہ روم کی سڑکوں پر کاروں اور دیگر نجی گاڑیوں کو بھی خال خال ہی دیکھا جاسکتا ہے۔ 


 

اٹلی کے فٹ بال گراؤنڈز جہاں تمائشائیوں کے لیے جگہ کم پڑ جاتی تھی وہاں اب ویرانی چھائی ہوئی ہے۔ 

 

اٹلی، یورپی ممالک میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ ملک کے تمام سیاحتی مقامات ویران پڑے ہیں۔