پشاور اسکول پر حملے کا ملزم اٹلی سے پاکستان منتقل

اطلاعات کے مطابق ملزم عثمان غنی کو جمعرات کی صبح اسلام آباد پہنچایا گیا جس کے بعد اُسے پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے حوالے کر دیا گیا۔

پاکستان کے شہر پشاور میں گزشتہ سال دسمبر میں فوج کے زیرانتظام اسکول پر حملے میں ملوث ایک اہم مشتبہ شدت پسند کو اٹلی سے گرفتار کرنے کے بعد پاکستان منتقل کر دیا گیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق ملزم عثمان غنی کو اٹلی میں گرفتار کیا گیا تھا اور بین الاقوامی پولیس ’انٹرپول‘ کے ذریعے اُس کی پاکستان واپسی ممکن ہوئی۔

اطلاعات کے مطابق ملزم عثمان غنی کو جمعرات کی صبح اسلام آباد پہنچایا گیا جس کے بعد اُسے پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے حوالے کر دیا گیا۔

تاہم سرکاری طور پر اس بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

پاکستان کے سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اٹلی سے کسی ملزم کی حوالگی ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف کس قدر پر عزم ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ عثمان غنی کا تعلق صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع صوابی سے ہے اور پشاور میں ’آرمی پبلک اسکول‘ پر حملے کے علاوہ وہ مبینہ طور پر دہشت گردی کے کئی دیگر واقعات میں بھی ملوث تھا۔

پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کہہ چکے ہیں کہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کا منصوبہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ نے افغانستان میں بنایا تھا۔

فوج کے ترجمان کے مطابق پشاور اسکول پر حملے میں 27 دہشت گرد ملوث تھے جن میں سے نو مارے جا چکے ہیں، جب کہ 12 کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور دیگر شدت پسندوں کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر 16 دسمبر 2014ء کو طالبان دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد پاکستان نے شدت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کیا۔ حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف مقدمات چلانے کے لیے فوجی عدالتیں بھی قائم کیں جن سے متعدد دہشت گردوں کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔