اٹلی کی حکومت نے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے سافٹ ویئر 'چیٹ جی پی ٹی' پر عارضی پابندی عائد کردی ہے۔
حکومت کے پرائیویسی واچ ڈاگ نے جمعے کو کہا کہ یہ عارضی پابندی ڈیٹا کی خلاف ورزی کے تناظر میں کی گئی ہے کیوں کہ وہ یورپی یونین کے ڈیٹا پروٹیکشن کے سخت قوانین کی ممکنہ خلاف ورزی کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
اطالوی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ 'جب تک چیٹ جی پی ٹی رازداری کا احترام نہیں کرتا۔' وہ عارضی کارروائی کر رہی ہے۔
دوسری جانب چیٹ جی پی ٹی بنانے والی امریکی کمپنی اوپن اے آئی نے جمعے کی رات کو ایک بیان میں کہا کہ اس نے حکومت کی درخواست پر چیٹ جی پی ٹی کو اٹلی کے صارفین کے لیے غیر فعال کردیا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے اسے یقین ہے کہ اس کا طرزِ عمل یورپی رازداری قوانین کی تعمیل کرتا ہے۔ کمپنی کو امید ہے کہ جلد ہی چیٹ جی پی ٹی دوبارہ دستیاب ہوگا۔
SEE ALSO: ایلون مسک سمیت ایک ہزار افراد کا مصنوعی ذہانت پر مزید تحقیق روکنے کا مطالبہدنیا بھر میں انٹرنیٹ رسائی کی نگرانی کرنے والے گروپ نیٹ بلاکس کے ڈائریکٹر الپ ٹوکر کہتے ہیں کہ اگرچہ دنیا بھر میں کچھ اسکولز اور یونیورسٹیز نے طلبہ کی جانب سے سرقے کے خدشات پر چیٹ جی پی ٹی کو مقامی نیٹ ورک پر بلاک کیا ہے، لیکن اٹلی کا یہ اقدام اے آئی پلیٹ فارم پر قومی سطح کی پہلی پابندی ہے۔
اس پابندی سے چیٹ جی پی ٹی کا ویب ورژن متاثر ہوگا جو زیادہ تر 'رائٹنگ اسسٹنٹ' کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ تاہم اس پابندی سے ان کمپنیوں کی سافٹ ویئر ایپلی کیشنز پر اثر پڑنے کا امکان نہیں جن کے پاس پہلے سے ہی اوپن اے آئی کے چیٹ بوٹ کو استعمال کرنے کا لائسنس موجود ہے جیسے مائیکروسافٹ کے سرچ انجن 'بنگ' کے پاس۔
اطالوی واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ اوپن اے آئی کو 20 دن کے اندر بتانا ہوگا کہ اس نے صارفین کے ڈیٹا کی رازداری یقینی بنانے کے لیے کیا اقدامات کیے یا اسے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا جو لگ بھگ دو کروڑ 20 لاکھ ڈالر یا سالانہ آمدی کا چار فی صد تک ہوسکتا ہے۔
پرائیویسی واچ ڈاگ نے بیان میں یورپی یونین کے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن کا حوالہ دیا اور چیٹ جی پی ٹی صارفین کی بات چیت اور صارفین کی ادائیگیوں سے متعلق معلومات پر مشتمل ڈیٹا کی حالیہ خلاف ورزی کی نشاندہی کی۔
اس سے قبل اوپن اے آئی نے بتایا تھا کہ اسے 20 مارچ کو چیٹ جی پی ٹی کو آف لائن کرنا پڑا تھا تاکہ اس مسئلے کو ٹھیک کیا جاسکے جس کی وجہ سے کچھ لوگوں کو دوسرے صارفین کی چیٹ ہسٹری کے ٹائٹلز یا سبجیکٹ لائنز دیکھنے کو ملی تھیں۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیقات میں یہ بھی پتا چلا کہ ہوسکتا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی پلس کے ایک اعشاریہ دو فی صد صارفین کا ذاتی ڈیٹا کسی دوسرے صارف کو ظاہر ہوا ہو۔
کمپنی کے بقول "ہم سمجھتے ہیں کہ ان صارفین کی تعداد جن کا ڈیٹا اصل میں کسی اور کو ظاہر ہوا تھا وہ انتہائی کم ہے اور ہم نے ان سے رابطہ کیا ہے جو اس سے متاثر ہوئے۔"
Your browser doesn’t support HTML5
گارانٹے کے نام سے معروف اٹلی کے پرائیویسی واچ ڈاگ نے یہ سوال بھی کیا کہ آیا اوپن اے آئی کے پاس پلیٹ فارم کے الگورتھم کو تربیت دینے کے لیے استعمال ہونے والے "بڑے پیمانے پر ذاتی ڈیٹا کی کلیکشن اور پروسیسنگ" کا قانونی جواز ہے۔
ادارے نے کہا کہ چیٹ جی پی ٹی بعض اوقات افراد کے بارے میں غلط معلومات جنریٹ کرسکتا ہے۔
اسی طرح یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ سافٹ ویئر میں صارفین کی عمروں کی تصدیق کا کوئی نظام نہیں ہے جو بچوں کو ان کی عمر اور آگاہی کے لحاظ سے بالکل نامناسب ردِعمل دیتا ہے۔
اوپن اے آئی نے اس کے جواب میں کہا ہے کہ "وہ چیٹ جی پی ٹی کی طرح ہمارے اے آئی سسٹمز کی تربیت میں ذاتی ڈیٹا کو کم کرنے کے لیے کام کرتا ہے کیوں کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا اے آئی دنیا کے بارے میں سیکھے نہ کہ نجی افراد کے بارے میں۔"
کمپنی نے کہا کہ ہم یہ مانتے ہیں کہ اے آئی ریگولیشن ضروری ہیں، لہٰذا ہم گارانٹے کے ساتھ مل کر کام کرنے اور انہیں اس بارے میں بتانے کہ کس طرح ہمارے سسٹمز بنے ہیں اور استعمال ہوتے ہیں، کام کرنے کے منتظر ہیں۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔