امریکہ کو مصر کے لیے امداد روکنے کی بجائےمصر میں ایک غیر جانبدارانہ حکومت کے قیام اور موجودہ ڈھانچے کو تبدیل کرنے میں مدد فراہم کرنا چاہیئے: کامران بخاری
واشنگٹن —
مصر کے بگڑتے ہوئے حالات کے بارے میں امریکی پالیسی پر بہت سے ناقدین سوالات اٹھا رہے ہیں۔ اِن سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ہم نے ڈیموکریٹک پارٹی کیے سرگرم کارکن ڈاکٹر طاہر روہیل اور معروف تجزیہ کار کامران بخاری سے گفتگو کی ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز مصر کے سابق صدر مرسی کے حامیوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت اور ہزاروں لوگوں کے زخمی ہونے کے بعد، امریکی صدر براک اوباما نے جمعرات کے روز نہ صرف مصر کی عبوری حکومت اور سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی مذمت کی، بلکہ مصر کے ساتھ اگلے مہینے ہونے والی فوجی مشق کو بھی منسوخ کیا اور کہا کہ ایسے حالات میں جب مصر کے لوگوں کے حقوق چھینے جا رہے ہیں، امریکہ کا مصر کے ساتھ روایتی تعاون جاری نہیں رہ سکتا۔
تاہم، ناقدین نے صدر اوباما پر مصر کے لیے امریکہ کی ایک ارب 30کروڑ ڈالر کی امداد پر خاموش رہنے کی وجہ سے نکتہ چینی کی ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے سرگرم کارکن ڈاکٹر طاہر روہیل کی نظر میں مصر کے لیے ایک ارب 30کروڑ ڈالر کی امریکی امداد بند کرنے سے وہاں کے زمینی حقائق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
امریکہ کے گلوبل انسٹی ٹیوٹ سے منسلک مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر، کامران بخاری کی نظر میں امریکہ کو مصر کے لیے امداد روکنے کی بجائےمصر میں ایک غیر جانبدارانہ حکومت کے قیام اور موجودہ ڈھانچے کو تبدیل کرنے میں مدد فراہم کرنا چاہیئے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
یاد رہے کہ بدھ کے روز مصر کے سابق صدر مرسی کے حامیوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت اور ہزاروں لوگوں کے زخمی ہونے کے بعد، امریکی صدر براک اوباما نے جمعرات کے روز نہ صرف مصر کی عبوری حکومت اور سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی مذمت کی، بلکہ مصر کے ساتھ اگلے مہینے ہونے والی فوجی مشق کو بھی منسوخ کیا اور کہا کہ ایسے حالات میں جب مصر کے لوگوں کے حقوق چھینے جا رہے ہیں، امریکہ کا مصر کے ساتھ روایتی تعاون جاری نہیں رہ سکتا۔
تاہم، ناقدین نے صدر اوباما پر مصر کے لیے امریکہ کی ایک ارب 30کروڑ ڈالر کی امداد پر خاموش رہنے کی وجہ سے نکتہ چینی کی ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے سرگرم کارکن ڈاکٹر طاہر روہیل کی نظر میں مصر کے لیے ایک ارب 30کروڑ ڈالر کی امریکی امداد بند کرنے سے وہاں کے زمینی حقائق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
امریکہ کے گلوبل انسٹی ٹیوٹ سے منسلک مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر، کامران بخاری کی نظر میں امریکہ کو مصر کے لیے امداد روکنے کی بجائےمصر میں ایک غیر جانبدارانہ حکومت کے قیام اور موجودہ ڈھانچے کو تبدیل کرنے میں مدد فراہم کرنا چاہیئے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5