’دونوں ہمسایہ ممالک کے عوام کو چاہئیے کہ وہ دوستی کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کی مذمت کرتے ہوئے اُسے مسترد کردیں‘
پاکستانی اور بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے عوام کو چاہیئے کہ وہ دوستی کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کی مذمت کرتے ہوئے اُسے مسترد کردیں۔
پیر کے روز ’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’اِن دِی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، اُنھوں نے اِس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کی حکومتیں سنجیدگی کے ساتھ درپیش مسائل کو حل کرنے کی طرف قابل قدر پیش رفت کریں گی، اور دوستی کے لیے بڑھتے ہوئے ہاتھ کو مضبوط کریں گی۔
نامور بھارتی تجزیہ کار، سنتوش بھارتیہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی نعرے بازی کہ ہم بھارت کو شکست دیں گے یا ہم ناشتہ کراچی جا کر کریں گے، اُن کے بقول، یکسر غلط ہے،اور تمام امن پسند لوگوں کو ایسی منفی سوچ کی مذمت کرنی چاہیئے۔
دفاعی تجزیہ کار، ریٹائرڈ جنرل عبد القیوم کا کہنا تھا کہ اگر بھارت کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے ، تو اُس کی پابندی لازم ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اِس ضمن میں پاکستان مسلم لیگ ن کی پالیسی بالکل واضح ہے، اور وہ یہ کہ ‘ہمیں اپنے ہمسائے کی طرف، چاہے بھارت ہو یا افغانستان، ہر حال میں دوستی کا ہاتھ بڑھانا ہے‘۔
جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا کہ سیاسی مسائل مذاکرات کی میز پر حل ہوں گے، نہ کہ جنگوں سے حل ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں، سنتوش بھارتیہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ مسائل ضرور حل ہوں گے، اور ضرورت اس بات کی ہے کہ خلوصِ نیت اور عزم کے ساتھ آگے بڑھا جائے۔
تفصیل کے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
پیر کے روز ’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’اِن دِی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، اُنھوں نے اِس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کی حکومتیں سنجیدگی کے ساتھ درپیش مسائل کو حل کرنے کی طرف قابل قدر پیش رفت کریں گی، اور دوستی کے لیے بڑھتے ہوئے ہاتھ کو مضبوط کریں گی۔
نامور بھارتی تجزیہ کار، سنتوش بھارتیہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی نعرے بازی کہ ہم بھارت کو شکست دیں گے یا ہم ناشتہ کراچی جا کر کریں گے، اُن کے بقول، یکسر غلط ہے،اور تمام امن پسند لوگوں کو ایسی منفی سوچ کی مذمت کرنی چاہیئے۔
دفاعی تجزیہ کار، ریٹائرڈ جنرل عبد القیوم کا کہنا تھا کہ اگر بھارت کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے ، تو اُس کی پابندی لازم ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اِس ضمن میں پاکستان مسلم لیگ ن کی پالیسی بالکل واضح ہے، اور وہ یہ کہ ‘ہمیں اپنے ہمسائے کی طرف، چاہے بھارت ہو یا افغانستان، ہر حال میں دوستی کا ہاتھ بڑھانا ہے‘۔
جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا کہ سیاسی مسائل مذاکرات کی میز پر حل ہوں گے، نہ کہ جنگوں سے حل ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں، سنتوش بھارتیہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ مسائل ضرور حل ہوں گے، اور ضرورت اس بات کی ہے کہ خلوصِ نیت اور عزم کے ساتھ آگے بڑھا جائے۔
تفصیل کے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5