’کھیل اختتام کے قریب ہے۔۔۔ ممکنہ طور پر کوئی ردِ عمل نہیں ہوگا، کیونکہ بمباری محدود ٹھکانوں پر ہوگی۔ اِس کے علاوہ، اسد کی ایرفورس روبہ زوال ہے، لوگ تھک چکے ہیں‘
واشنگٹن —
ایسے میں جب شام کا بحران عالمی افق پر چھایا ہوا ہے، مشرقِ وسطیٰ کےامور کے ایک ماہر اور ’سعودی گزٹ‘ کےچیف ایڈیٹر ڈاکٹر خالد المائنا نے ’وائس آف امریکہ‘ کو جدہ سے ایک پروگرام میں بتایا کہ،’اب معاملہ شام کے صدر بشار الاسد کے ہاتھ میں ہے‘، کیونکہ، بقول اُن کے،’ کھیل کا اختتام قریب ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ معاملہ امریکی کانگریس میں ہے اور عرب دنیا کے لیے نازک اہمیت کا حامل ہے، جب کہ شام کے لوگ ’انتظار کرو اور دیکھو‘ کی صورتِ حال سے دوچار ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں، اُنھوں نے کہا کہ شام پر حملے کی صورت میں اسد کے دوست ملکوں کا ردِ عمل کیا ہوگا۔
ڈاکٹر المائنا نے کہا کہ، ’ممکنہ طور پر کوئی ردِ عمل نہیں ہوگا، کیونکہ بمباری محدود ٹھکانوں پر ہوگی‘۔
اِس کے علاوہ، اُنھوں نے کہا کہ اسد کی ایرفورس روبہ زوال ہے، لوگ تھک چکے ہیں۔
شام کے بعض اتحادی ملکوں کی جانب سے جوابی کارروائی میں ملوث ہونے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ اُن کےخیال میں ایران کا ذکر بڑھا چڑھا کر کیا گیا ہے، جب کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایران اور حزب اللہ خاموش رہیں گے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ صورتِ حال اتنی پیچیدہ ہے کہ حتمی طور پر کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے:
اُنھوں نے کہا کہ معاملہ امریکی کانگریس میں ہے اور عرب دنیا کے لیے نازک اہمیت کا حامل ہے، جب کہ شام کے لوگ ’انتظار کرو اور دیکھو‘ کی صورتِ حال سے دوچار ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں، اُنھوں نے کہا کہ شام پر حملے کی صورت میں اسد کے دوست ملکوں کا ردِ عمل کیا ہوگا۔
ڈاکٹر المائنا نے کہا کہ، ’ممکنہ طور پر کوئی ردِ عمل نہیں ہوگا، کیونکہ بمباری محدود ٹھکانوں پر ہوگی‘۔
اِس کے علاوہ، اُنھوں نے کہا کہ اسد کی ایرفورس روبہ زوال ہے، لوگ تھک چکے ہیں۔
شام کے بعض اتحادی ملکوں کی جانب سے جوابی کارروائی میں ملوث ہونے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ اُن کےخیال میں ایران کا ذکر بڑھا چڑھا کر کیا گیا ہے، جب کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایران اور حزب اللہ خاموش رہیں گے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ صورتِ حال اتنی پیچیدہ ہے کہ حتمی طور پر کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے:
Your browser doesn’t support HTML5