'جہانگیر ترین کو کیسے نااہل کردیں؟'

(جہانگیر ترین)

جہانگیر ترین کے خلاف پاکستان مسلم لیگ(ن) کے حنیف عباسی کی درخواست پر نااہلی کیس کی سماعت جاری ہے جس میں جہانگیر ترین کے اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کے معاملات سامنے لائے گئے ہیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثارکا کہنا ہے جہانگیر ترین نے جو زرعی ٹیکس ادا کیا وہی اپنے کاغذات نامزدگی میں ظاہر کیا۔ جہانگیر ترین نے انسائیڈ ٹریڈنگ کا مداوا جرمانہ ادا کر کے کر دیا۔ اتنے سالوں بعد کاروباری لین دین قانون کی خلاف ورزی پر کیسے کسی کو نااہل کر دیں۔

اپنے ریمارکس میں عدالت نے کہا کہ مان لیا جہانگیر ترین نے قانون کی خلاف ورزی کی لیکن اس میں بددیانتی کیسے ثابت ہو گی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عمران خان اور جہانگیر کی نااہلی سے متعلق حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کی۔

حنیف عباسی کے وکیل عاضر نفیس نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین نے انسائیڈر ٹریڈنگ کے جرم کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ اس حوالے سیکیورٹی ایکس چینج کمیشن آف پاکستان میں جرمانہ بھی ادا کیا۔ اسی بنیاد پر جہانگیر ترین کیخلاف نااہلی بنتی ہے۔

اس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا انسائیڈ ٹریڈنگ پر آپ جہانگیر ترین کی بددیانتی ثابت کریں۔ جس پر وکیل عاضر نفیس نے کہا اگر جعلی ڈگری پر نااہلی ہو سکتی ہے تو انسائیڈ ٹریڈنگ پر کیوں نہیں۔ اگر بی اے کی شرط نہ ہوتی تو پارلیمنٹیرینز کبھی بھی جعلی ڈگریاں پیش نہ کرتے۔ اگر 25 اے اور 15 بی نہ بھی ہوں تو بھی جہانگیر ترین انسائیڈ ٹریڈنگ پر نااہل ہو سکتے ہیں۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا انسائیڈر ٹریڈنگ کوئی ڈکلیریشن نہیں جس پر نااہلی ہو۔

چیف جسٹس نے کہا آپ ہمیں امین کی تعریف بتا دیں جس پر حنیف عباسی کےوکیل کا کہنا تھا جہانگیر ترین نے کمپنی کے شیئرز میں بددیانتی کی۔ عوامی عہدیدار بددیانت نہیں ہو سکتا ۔ وہ تو اپنے جرم کی وجہ سے کمپنی کے ڈائریکٹر بننے کے اہل نہیں رہے تھے لیکن عوامی عہدیدار بن گئے۔

عاضرنفیس نے عدالت کو بتایا جہانگیر ترین نے 2013 کے کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کی جس کی بنیاد پر 2015 کا الیکشن کالعدم قرار دیکر نااہل کیا جا سکتا ہے۔ قانون کے مطابق جہانگیر ترین کو لیز کی اراضی پر حاصل آمدن پر ٹیکس دینا تھا جو کہ نہیں دیا گیا اور کاغذات نامزدگی میں بھی اس آمدن کو ظاہر نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا جہانگیر ترین کے مطابق الیکشن فارم میں لیز زمین کا کالم نہیں تھا اور انہوں نے اپنی زرعی آمدن تسلیم کیا۔ اس پر حنیف عباسی کے وکیل نے کہا اگر جہانگیر ترین اتنے سادہ تھے تو ایف بی آر کو زرعی آمدن نہ بتاتے۔ انہوں نے تو وفاقی اور صوبائی حکومت کو مختلف گوشوارے دیے جس سے ان کی بد دیانتی ظاہر ہوتی ہے۔

عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی، جہانگیر ترین کی نااہلی کیس میں حنیف عباسی کے وکیل عاضر نفیس کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

جہانگیر ترین کے خلاف پاکستان مسلم لیگ(ن) کے حنیف عباسی کی درخواست پر نااہلی کیس کی سماعت جاری ہے جس میں جہانگیر ترین کے اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کے معاملات سامنے لائے گئے ہیں۔ جہانگیر ترین نے گذشتہ روز سپریم کورٹ میں ایک ٹرسٹ ڈیڈ بھی جمع کروائی ہے جس کے مطابق جہانگیر ترین، ان کی اہلیہ اور بچے ٹرسٹ کے بینفشری ثابت ہوتے ہیں۔