جنگِ عظیم دوئم میں جاپان کے ہتھیار ڈالنے کی یاد میں پیر کو ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا جن میں جاپانی رہنماؤں نے عالمی امن کے قیام کے لیے جاپان کے کردار کے عزم کا اعادہ کیا۔
جاپان کے شہنشاہ اکی ہیٹو اور ان کی ملکہ نے دارالحکومت ٹوکیو میں ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کی جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم نائوتو کان کا کہنا تھا کہ جاپان رواں برس مارچ میں آنے والے زلزلے کی تباہی سے بھی اسی طرح ابھرے گا جس طرح جنگِ عظیم کے بعد اس نے ترقی کی منازل طے کی تھیں۔
اپنے خطاب میں وزیرِاعظم نے اس "بڑی تباہی اور مشکلات" کا ذکر کیا جو ان کے بقول جنگ کے دوران جاپان کی وجہ سے کئی ملکوں خصوصاً ایشیائی ممالک کے عوام کو برداشت کرنا پڑی تھیں۔
انہوں نے جاپان کے اس قومی عزم کو دہرایا کہ ان کا ملک دوبارہ کبھی جنگ نہیں کرے گا اور دنیا میں پائیدار امن کے قیام کےلیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
دریں اثناء جنگِ عظیم کے سابق فوجیوں اور حزبِ مخالف کی رجعت پسند جماعت کے درجنوں رہنماؤں نے جنگ میں اپنی جانوں سے جانے والے 30 لاکھ جاپانی باشندوں کی متنازع قرار دی جانے والی یادگار پر حاضری دی۔
'یوسوکونی' نامی اس یادگاری مقبرے پر سیاسی رہنماؤں کی حاضری جاپان کے کئی پڑوسی ممالک کے لیے سخت ناپسندیدہ سمجھی جاتی ہے کیونکہ یادگار پہ ان ممالک میں جنگی جرائم میں ملوث کئی افراد کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے۔
وزیرِاعظم کان گزشتہ دو برسوں سے اس سیاسی روایت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یادگار پر حاضری سے اجتناب کرتے آئے ہیں۔