جاپان کے فرمانروا اِکی ہیتو نے منگل کے روز باضابطہ طور پر بادشاہت سے دستبرداری اختیار کر لی ہے۔ یہ ملک کی تاریخ میں 200 برس بعد پہلا ایسا واقعہ ہے کہ شہنشاہ نے خود تخت و تاج سے کنارہ کشی اختیار کی ہو۔
اب ان کے بیٹے اور ولی عہد ناروہیتو جاپان کے نئے بادشاہ ہوں گے۔
اکی ہیتو تکنیکی طور پر منگل کی رات تک بادشاہ رہیں گے، جس کے بعد بدھ کے روز ولی عہد ناروہیتو جاپان کے 126 ویں شہنشاہ بن جائیں گے۔
جاپان میں دنیا کی سب سے قدیم بادشاہت قائم ے۔
ٹوکیو کے شاہی ‘‘روم آف پائین’’ میں اس موقع پر ایک خصوصی تقریب ہوئی جس میں 85 سالہ شہنشاہ نے تخت و تاج سے دستبرداری کی شاہی رسومات میں حصہ لیا۔
اس تقریب میں شہنشاہ شاہی خاندان کے درمیان کھڑے ہوئے اور انہوں نے جاپان کے عوام کے لیے دلی تشکر کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ جاپان اور دنیا بھر کے لیے امن اور خوشیوں کی دعا کرتے ہیں۔
تاج سے دستبرداری کی اس خصوصی تقریب میں، ملکہ می چیکو بھی شریک ہوئیں۔
وزیراعظم شنزو ابے نے شاہی جوڑے کی سراہتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں جاپان کے عوام کے لیے ہمت اور امید کی علامت ہیں، خصوصاً جب مشکل گھڑی ہو۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘انہوں نے جاپان کی شناخت کے طور پر اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔’’
تقریب کے دوران مسلسل بارش کے باوجود شاہی محل کے باہر سینکڑوں افراد کھڑے رہے۔ اس خصوصی تقریب میں تین سو سے زائد افراد کو شریک کی دعوت دی گئی تھی۔
محل کے باہر کھڑی ایک پچاس سالہ خاتون یایوئی ایویساکا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘وہ اس وقت بہت زیادہ جذباتی ہو رہی ہیں۔’’
انہوں نے کہا کہ ‘‘ماضی میں تخت نشینی کے دوران شہنشاہ قتل بھی ہوئے مگر یہ تخت کی پر امن منتقلی ہے جس کی ہم خوشی منا رہے ہیں اور یہ ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔’’
جاپان کی روایات کے مطابق وہاں تخت و تاج کا وارث صرف مرد ہی ہو سکتا ہے۔
اس موقع پر دنیا بھر سے مبارکباد کے پیغامات بھیجے گئے۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ تخت سے دستبردار ہونے والے شاہی جوڑے کے لیے دلی ستائش کے جذبات رکھتے ہیں۔ انہوں نے جاپان اور امریکہ کے درمیان قریبی تعلقات پر زور دیا۔
امریکی صدر مئی میں جاپان کا دورہ کریں گے اور نئے جاپانی شہنشاہ سے ملاقات کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہوں گے۔