ناگاساکی کے میئر ٹومی ہیسہ تاوئی نے جمعہ کو ایک تقریب میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف ایک بیان کی توثیق سے انکار پر جاپانی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔
جاپان کے شہر ناگاساکی پر امریکہ کی جانب سے ایٹم بم گرائے جانے کے 68 برس مکمل ہو گئے ہیں۔
اس امریکی اقدام سے جہاں یہ شہر کھنڈر میں تبدیل ہو گیا وہیں دوسری جنگ عظیم کا خاتمہ بھی ہوا۔
ناگاساکی کے میئر ٹومی ہیسہ تاوئی نے جمعہ کو ایک تقریب میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف ایک بیان کی توثیق سے انکار پر جاپانی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔
امریکہ نے 6 اگست 1945ء کو ہیروشیما شہر پر ایٹم بم گرایا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد 9 اگست کو ناگاساکی پر ایٹم بم گرایا گیا جس سے تقریباً 70 ہزار افراد مارے گئے۔
پہلے واقعہ کی یاد میں منگل کو ہیروشیما میں بھی ایک تقریب منعقد کی گئی تھی۔ وزیرِ اعظم شنزو ابی نے تقریباً 50 ہزار حاضرین مجلس کو بتایا کہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی کوششوں کے حوالے سے جاپان پر انوکھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
اس امریکی اقدام سے جہاں یہ شہر کھنڈر میں تبدیل ہو گیا وہیں دوسری جنگ عظیم کا خاتمہ بھی ہوا۔
ناگاساکی کے میئر ٹومی ہیسہ تاوئی نے جمعہ کو ایک تقریب میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف ایک بیان کی توثیق سے انکار پر جاپانی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔
امریکہ نے 6 اگست 1945ء کو ہیروشیما شہر پر ایٹم بم گرایا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد 9 اگست کو ناگاساکی پر ایٹم بم گرایا گیا جس سے تقریباً 70 ہزار افراد مارے گئے۔
پہلے واقعہ کی یاد میں منگل کو ہیروشیما میں بھی ایک تقریب منعقد کی گئی تھی۔ وزیرِ اعظم شنزو ابی نے تقریباً 50 ہزار حاضرین مجلس کو بتایا کہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی کوششوں کے حوالے سے جاپان پر انوکھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔