جاپان میں ماہرین بدترین زلزلے سے متاثرہ فوکوشیما شہر میں جوہری توانائی کے پلانٹ میں سنگین حادثے سے محفوظ رہنے کی سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں۔
دوسری جانب شمال مشرقی علاقے میاگی میں پولیس نے کہا ہے کہ صرف ان کی حدود میں زلزلے اور اس کے بعد سونامی کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اتوار کی دوپہر تک سرکاری سطح پر مجموعی طور پر 801 ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔
چیف کیبنٹ سیکرٹری یوکیو ایڈانو نے اتوار کے روز بتایا کہ فوکوشیما پلانٹ کے یونٹ تھری میں ہائی ڈروجن دھماکا ہو سکتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومت جانتی ہے کہ اس اطلاع کی وجہ سے لوگوں میں پائی جانے والی تشویش میں اضافہ ہوگا، تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ”دھماکا ہونے کی صورت میں بھی اس کے انسانی صحت پر کوئی نمایاں اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔‘‘
ایڈانو کے مطابق جوہری پلانٹ پر نصب پمپ میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے ری ایکٹر میں ٹھنڈا پانی داخل کرنے میں تاخیر ہوئی اور اس وجہ سے کچھ لمحوں کے لیے فیول راڈز (جوہری ایندھن) کے گرد پانی ختم ہو گیا جس سے ’نیوکلیئر میلٹ ڈاؤن‘ اور دھماکے کا خطرہ بڑھ گیا۔
اس سے قبل حکام نے بھی اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ پلانٹ سے تابکاری کا اخراج اُس سطح پر نہیں پہنچا ہے جوانسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔
ایک نیوز کانفرنس میں جاپانی عہد ے داروں نے بتایا کہ تابکاری کے اخراج میں مسلسل کمی ہو رہی ہے لیکن اس کی سطح میں اُتار چڑھاؤ ہو سکتا ہے کیونکہ سمندر کے پانی کو اندر کی طرف کھینچنے اور ایٹمی ری ایکٹر سے ہوا خارج کرنے کا کام جاری ہے۔
اتوار کی صُبح جاپان کے نیوکلیئر اینڈ انڈسٹریل سیفٹی ایجنسی نے کہا فوکوشیما ایٹمی پلانٹ کے تیسرے ریکٹر میں کولنگ سسٹم نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اور ہفتہ کو تنصیب کے اول ریکٹر میں ہونے والے دھماکے کے بعد اس میں بھی دھماکا ہونے کا خطرہ پید ا ہو گیا تھا۔
جاپانی حکام نے مقامی رہائشیوں کو اس پلانٹ سے کم از کم 20 کلومیٹر دور چلے جانے کو کہا گیا ہے اور تابکاری کے زہریلے اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر لوگوں میں آئیوڈین کی گولیاں تقسیم کررہے ہیں۔
پلانٹ کے قریب موجود وائس آف امریکہ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ 8.9 شدت کے زلزلے کے بعد سے علاقے میں زلزلے کے جھٹکے مسلسل محسوس کیا جارہے ہیں۔
جوہری توانائی کی تنصیبا ت میں پیدا ہونے والے ہنگامی حالات نے زلزلے سے شمال مشرقی جاپان میں ہونے والی تباہی کے بعد زندہ بچ جانے والے افراد کے لیے امدادی کارروائیاں مشکلات سے دوچار ہیں۔
تازہ ترین معلومات کے مطابق تیرہ سو سے زائد افراد ملک کے اس شدید ترین زلزلے اور اس کے نتیجے میں آنے والے سونامی میں ہلاک یا تاحال لاپتا ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دو لاکھ پندرہ ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
پچاس ہزار فوجی امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔