تابکاری کے اخراج سے متعلق جاپان کے ایک اہم مشیر نے حالیہ قدرتی سانحے کے نتیجے میں ناکارہ ہونے والے جوہری پاور پلانٹ فوکوشیما کے معاملے سے نمٹنے کے حکومتی اقدامات کے خلاف احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفی ٰ دے دیا ہے۔
تابکاری سے نمٹنے کے ماہر توشی سو کوساکونے، جن کا تعلق ٹوکیو یونیورسٹی سے ہے، کہا ہے کہ حکومت نے جوہری پلانٹ کے ایک قریبی علاقے میں واقع اسکولوں کے لیے تابکاری کی جو محفوظ سطح مقرر کی ہے، وہ بہت بلند ہے۔ جمعے کو دیر گئے ایک نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ایک ماہر ہونے کے ناطے وہ تابکاری کی اس قدر بلند سطح کو محفوظ قرار دیے جانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
جاپان کے وزیر اعظم ناؤتوکان نے کوساکو کوگیارہ مارچ کے زلزلے اور سونامی کے بعد حکومت کا مشیر مقرر کیا تھا۔ اپنے عہدے سے دستبردار ہوتے ہوئے کوساکو نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی منصوبہ بندی کے بغیر بحران سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے اور جوہری تنصیب سے تابکاری کا اخراج کنٹرول کرنے کے لیے سست روی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
خبررساں ادارے کیودو کے ہفتے کے روز جاری ہونے والے ایک نئے جائزے سے ظاہر ہوا ہے کہ بحران سے نمٹنے اور بحالی کی کوششوں کے سلسلے میں وزیر اعظم کی قیادت پر جاپانی عوام کی مایوسی میں اضافہ ہورہاہے۔ اور جائزے میں شامل تین چوتھائی جاپانیوں کا کہناہے کہ وہ وزیر اعظم کے اقدامات سے مطمئن نہیں ہیں۔
مارچ کے دوران کیے جانے والے ایک سروے میں بھی وزیر اعظم کان کے بارے میں لوگوں نے منفی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ایک چوتھائی نے ان کے فوری استعفی کا مطالبہ کیا تھا۔