جاپان کا ایچ تھری راکٹ کا تجربہ اڑان کے کچھ دیر بعد ہی ناکام

جاپان کی جانب سے خلا میں راکٹ بھیجنے کا تجربہ ایک مرتبہ پھر ناکام ہوگیا ہے۔ جاپان کی خلائی ایجنسی نےایچ تھری نامی راکٹ کومنگل کو اس کی لانچنگ کے کچھ دیر بعد ہی دوسرے مرحلے کا انجن اسٹارٹ نہ ہونے پر تباہ کردیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ایچ تھری راکٹ کی ناکامی جاپان کے خلائی پروگرام کے لیے ایک جھٹکا ہے کیوں کہ تین ہفتے قبل فروری میں بھی اس راکٹ کو لانچنگ کی کوشش کے دوران ایک فنی خرابی کے باعث روک دیا گیا تھا۔

جاپان ایرواسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جاکسا) کا کہنا ہے کہ جنوبی جاپان میں تانے گاشیما خلائی مرکز سے ایچ تھری راکٹ نے اڑان بھری لیکن کچھ دیر بعد ہی اس کا دوسرے مرحلے کا انجن اسٹارٹ نہ ہو سکا۔

جاکسا حکام نے اس ناکامی پر معذرت کی ہے اور کہا کہ راکٹ کے اڑان بھرنے کے 14 منٹ بعد اس نے اسے تباہ کرنے کے احکامات دیے کیوں کہ یہ مشن مکمل ہونے کی امید نہیں تھی۔

SEE ALSO: عرب دنیا کے النیادی ، خلائی اسٹیشن پر طویل قیام کرنے والے پہلے خلاباز

جاکسا کے ڈائریکٹر برائے لانچ امپلی مینٹیشن یاسوہیرو فونو کا کہنا ہے کہ راکٹ کا دوسرا مرحلہ اور پے لوڈ فلپائن کے گہرے سمندر میں جاگرے۔

راکٹ کو تباہ کرنے اور اس کے ٹکڑے گرنے سے کسی قسم کے جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جاپان کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے ایک ٹاسک فورس قائم کردی ہے جو 'انتہای افسوس ناک'' ناکامی کی تحقیقات کرے گی۔

اسپیس پالیسی میں تجربہ رکھنے والے اوساکا یونیورسٹی کے پروفیسر ہیروتاکا واتانابے کہتے ہیں کہ اس ناکامی کا جاپان کی مستقبل کی خلائی پالیسی، خلائی کاروبار اور تیکنیکی مسابقت پر گہرا اثر پڑے گا۔

واضح رہے کہ یہ چھ ماہ میں جاپان کی دوسری ناکامی ہے۔ اس سے قبل اکتوبر میں سائنسی سیٹلائٹ کو لانچ کرنے کے لیے بنایا گیا چھوٹا راکٹ بھی ناکام ہوگیا تھا۔

SEE ALSO: چاند کی مٹی گلوبل وارمنگ روکنے میں مدد کر سکتی ہے

ایچ تھری راکٹ کا لانچ دو سال سے زیادہ عرصے تک رکا رہا کیوں کہ اس کے انجن ڈویلپمنٹ میں تاخیر کا سامنا تھا۔

بعد ازاں گزشتہ ماہ فروری میں اس راکٹ کی لانچنگ کی کوشش کے دوران الیکٹرل خرابی نے لانچ کو راکٹ کی اڑان بھرنے سے پہلے روک دیا تھا۔

ایچ تھری راکٹ 22 سال سے زائد عرصے میں جاپان کی کوئی پہلی نئی سیریز تھی۔ اس راکٹ کو جاکسا اور مٹسوبشی ہیوی انڈسٹری کی جانب سے جاپان کے ایچ ٹو اے راکٹ کے جانشین کے طور پر ایک ارب 47 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تیار کیا گیا تھا۔

اس خبر کے لیے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے معلومات لی گئی ہیں۔