بہت سے لوگوں نے مقامی وقت کے مطابق دو بج کر 46 منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔ تین سال کبھی اسی وقت جاپان میں شدید زلزلہ آیا تھا۔
جاپان میں منگل کو ہلاکت خیز زلزلے اور سونامی کی تیسری برسی منائی جارہی ہے۔
11 مارچ 2011ء کو آنے والے نو شدت کے زلزلے اور سونامی کے باعث تقریباً 18 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
زلزلے سے ہلاک و متاثر ہونے والوں کی یاد میں ملک بھر میں تقریبات منعقد کی گئیں۔ بہت سے لوگوں نے مقامی وقت کے مطابق دو بج کر 46 منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔ تین سال کبھی اسی وقت جاپان میں شدید زلزلہ آیا تھا۔
زیر سمندر آنے والے شدید زلزلے نے سونامی کو جنم دیا جس سے ساحلی پٹی پر آباد بہت سے لوگ ہلاک ہوگئے۔ سونامی سے فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کو بھی نقصان پہنچا جس سے بڑے پیمانے پر تابکاری کا اخراج بھی ہوا۔
حکومت کی طرف سے اربوں ڈالر کی امداد کے اعلان کے باوجود متاثرہ علاقوں تعمیر نو کا کام سست روی کا شکار ہے۔ دو لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد اب بھی مستقل رہائشگاہوں میں منتقل نہیں ہو سکے جب کہ متعدد اب بھی پرہجوم اور عارضی گھروں میں مقیم ہیں۔
وزیراعظم شنزو ابی نے رواں ہفتے کہا تھا کہ وہ بحالی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن انھوں نے اعتراف کیا کہ اب تک اس ضمن میں ’’صرف آدھا‘‘ کام ہی ہوسکا ہے۔
انجینیئرز کا کہنا ہے کہ فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کو غیر موثر بنانے اور ہٹانے کے لیے تقریباً چار دہائیاں لگ سکتی ہیں۔
11 مارچ 2011ء کو آنے والے نو شدت کے زلزلے اور سونامی کے باعث تقریباً 18 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
زلزلے سے ہلاک و متاثر ہونے والوں کی یاد میں ملک بھر میں تقریبات منعقد کی گئیں۔ بہت سے لوگوں نے مقامی وقت کے مطابق دو بج کر 46 منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔ تین سال کبھی اسی وقت جاپان میں شدید زلزلہ آیا تھا۔
زیر سمندر آنے والے شدید زلزلے نے سونامی کو جنم دیا جس سے ساحلی پٹی پر آباد بہت سے لوگ ہلاک ہوگئے۔ سونامی سے فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کو بھی نقصان پہنچا جس سے بڑے پیمانے پر تابکاری کا اخراج بھی ہوا۔
حکومت کی طرف سے اربوں ڈالر کی امداد کے اعلان کے باوجود متاثرہ علاقوں تعمیر نو کا کام سست روی کا شکار ہے۔ دو لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد اب بھی مستقل رہائشگاہوں میں منتقل نہیں ہو سکے جب کہ متعدد اب بھی پرہجوم اور عارضی گھروں میں مقیم ہیں۔
وزیراعظم شنزو ابی نے رواں ہفتے کہا تھا کہ وہ بحالی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن انھوں نے اعتراف کیا کہ اب تک اس ضمن میں ’’صرف آدھا‘‘ کام ہی ہوسکا ہے۔
انجینیئرز کا کہنا ہے کہ فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کو غیر موثر بنانے اور ہٹانے کے لیے تقریباً چار دہائیاں لگ سکتی ہیں۔