دولت اسلامیہ کی طرف سے 20 کروڑ ڈالر تاواں کے بدلے دو جاپانی مغویوں کی رہائی کے لیے دی گئی مہلت جمعہ کو ختم ہوگئی۔
فوری طور پر ان یرغمالیوں کے مستقبل کے بارے میں شدت پسندوں کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اس سے پہلے یرغمال بنائے گئے دو جاپانیوں میں سے ایک کی والدہ نے جاپانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے بیٹے کی جان بچانے کے لیے تاوان کی رقم ادا کرے۔
یرغمال بنائے گئے کینجی گوٹو کی والدہ جنکو اشیدو نے حکومت سے کہا کہ وہ داعش کی طرف سے دی گئی جمعہ تک کی مہلت ختم ہونے سے پہلے 20 کروڑ ڈالر کی رقم ادا کر دے۔
"وقت نکلا جا رہا ہے۔ جاپانی حکومت براہ کرم میرے بیٹے کی زندگی بچاؤ۔"
شدت پسند گروپ داعش نے منگل کو ایک وڈیو جاری کی تھی جس میں یرغمال بنائے گئے دو جاپانی گوٹو اور ہارونا کو دکھایا اور ان کے پاس کھڑے خنجر تھامے ایک نقاب پوش نے کہا تھا کہ جاپان ان کی رہائی کے بدلے 72 گھنٹوں میں 20 کروڑ ڈالر ادا کرے بصورت دیگر انھیں قتل کر دیا جائے گا۔
جمعہ کو گوٹو کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹا اسلام کا دوست ہے اور اس نے اپنی زندگی جنگی علاقے میں بچوں کی مدد کے لیے وقف کر رکھی تھی۔
"میں داعش میں ہر کسی کو بتا دینا چاہتی ہوں کہ کینجی داعش کا دشمن نہیں ہے۔"
وزیر خارجہ فومیو کیشیدا نے جمعہ کو کہا کہ جاپان یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کر رہا ہے اور وہ دہشت گردی سے شکست نہیں مانے گا۔
"ہماری پالیسی یہی ہے کہ ہم دہشت گردی کے آگے نہیں جھکیں گے اور دیگر متعلقہ ملکوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کام کریں گے۔"
داعش نے گزشتہ سال عراق اور شام کے مختلف حصوں پر قبضہ کر کے وہاں خلافت کا اعلان کیا تھا اور اس نے ان علاقوں میں خاص طور پر غیر مسلموں کا قتل عام اور انھیں اذیت پہنچانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
امریکہ نے اس گروپ کے خلاف اتحادیوں کے ساتھ مل کر کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔
جاپان ان ملکوں میں شامل نہیں جو براہ راست داعش کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں میں شامل ہیں۔