جاپانی وزیر اعظم شِنزو آبے منگل کے روز صدر براک اوباما کے ہمراہ پرل ہاربر کا دورہ کریں گے۔ کابینہ کے چیف سکریٹری، یوشیدا سوگا نے اس ماہ کے اوائل میں بتایا تھا کہ دورے کا مقصد ’’جاپان اور امریکہ کے درمیان مفاہمت کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے‘‘۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ آبے کا دورہ جنگوں کے عہد کے سابقہ دشمنوں کے مابین اتحاد کا غماز ہے۔
آبے پرل ہاربر کا دورہ کرنے والے پہلے جاپانی وزیر اعظم ہوں گے، جب کہ 12 ستمبر، 1951ء کو جاپان کے سابق رہنما شجیرو یوشیدا نے وہاں عارضی قیام کیا تھا۔
منگل کے اس دورے سے قبل، 75 برس قبل پرل ہاربر پر حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں امریکہ جنگِ عظیم دوئم میں کود پڑا؛ اور اب سے چار ہفتے سے بھی کم وقت کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ پینتالیسویں صدر کے طور پر عہدہ سنبھالنے والے ہیں۔
گذشتہ ماہ، انتخاب کے بعد آبے وہ پہلے عالمی سربراہ تھے، جِن کی ٹرمپ سے ملاقات ہوئی۔ نیو یارک میں اُن کی فوری ملاقات کے بعد، آبے نے ٹرمپ کو ’’قابلِ اعتبار‘‘ رہنما قرار دیا تھا۔
حکومتِ جاپان کے ترجمان نے بتایا ہے کہ آبے 7 دسمبر، 1941ء کو جاپان کی جانب سے پرل ہاربر پر ہونے والے حملے پر معذرت نہیں کریں گے، جس کے نتیجے میں 2000 سے زائد فوجی اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔
اُدھر، اِسی طرح کے معاملے پر، اوباما نے سنہ 1945 میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ہونے والے امریکی ایٹمی بم حملوں پر معذرت نہیں کی تھی، جس میں لاکھوں شہری آبادی ہلاک ہوئی۔