اسکواش کے سابق عالمی چمپین جہانگیر خان نےکہا ہے کہ پاکستان کو اسکواش کی دنیا میں پھر سے برتری حاصل کرنے کے لیے اپنے کھلاڑیوں کی تربیت کا طریقہٴ کار بدلنا پڑے گا۔
اِس کی وضاحت کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ نوجوان کھلاڑیوں کی جدید طرز پر تربیت کے لیے کم از کم ایک اکیڈمی قائم کرنا پڑے گی۔جہانگیر خان آج کل کینیڈا کے نجی دورے پر آئے ہوئے ہیں۔
جمعرات کووائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے اُنھوں نے اِس تاثر کو غلط قرار دیا کہ کرکٹ کی مقبولیت کی وجہ سے پاکستان میں نوجوان کھلاڑیوں نے ہاکی اور اسکواش جیسے کھیلوں میں دل چسپی لینا کم کردی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں اسکواش کے ہونہار کھلاڑیوں کی کوئی کمی نہیں، البتہ یہ کھلاڑی اتنی محنت نہیں کرتے جتنی کہ اُنھیں کرنی چاہیئے۔
جب اُن سے پوچھا گیا کہ اُنھوں نے نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کی خود ذمہ داری قبول نہیں کی تو مسلسل دس مرتبہ برٹش اوپن
اور چھ مرتبہ عالمی چمپین شپ جیتنے والے جہانگیر خان نے کہا کہ کوچز کا اپنا ایک مزاج ہوتا ہے۔ اُن کے بقول، ‘اگر میں تربیت نہ بھی دوں تب بھی مشورے ضرور دے سکتا ہوں۔’
جہانگیر خان نے پہلی مرتبہ ورلڈ اوپن چمپین شپ 1981ء میں کینیڈا میں جیتی تھی ، جِس کے بعد اُنھوں نے پانچ سال اور آٹھ ماہ کے عرصے میں مسلسل 555میچ جیتنے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں جہانگیر خان نے کہا کہ پاکستان اسکواش فیڈریشن کے عہدے داران کو چاہیئے کہ وہ کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے کوئی بہتر منصوبہ تیار کریں۔