معروف ٹی وی اینکر جیری اسپرنگر79 برس کی عمر میں انتقال کر گئے

جیری اسپرنگر۔ فائل فوٹو

معروف ٹی وی اینکر جیری اسپرنگر ، جن کے غیر فعال خاندانوں سے متعلق ٹی وی شوز ناظرین میں بڑے مقبول تھے، جمعرات کو 79 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔

اسپرنگر اپنے شوز میں ، جو ہفتے میں تین دن پیش کیے جاتے تھے، خاندانوں کے اندر موجود جھگڑے اور ان کی وجوہات کو نمایاں کرتے تھے۔

اسپرنگر لگ بھگ 27 سال تک یہ شوز پیش کرتے رہے جو ایک زمانے میں مقبولیت کے اسکیل پر سب سے اونچے درجوں پر جگہ پاتے تھے۔

اسپرنگر اپنے شوز کو ایک ایسی تفریح کا نام دیتے تھے جس کا مقصد مسائل اور پریشانیوں سے فرار حاصل کرنا ہے۔ جبکہ ناقدین کا کہنا تھا کہ ان کے شوز امریکی سماجی اقدار کے زوال پذیر پہلو کو پیش کرتے۔

جین گیلون، جو 1970 کے عشرے سے اسپرنگر کے دوست اور ان کی فیملی کے ترجمان ہیں، کہتے ہیں کہ اسپرنگر کی لوگوں کے ساتھ جڑ جانے کی صلاحیت ہی ان کی کامیابیوں کی کلید تھی۔ ان کا انتقال ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ لیکن ان کی عقل و دانش کی باتیں اور مزاح کی یادیں ہمیشہ باقی رہیں گی۔

جیرالڈ نارمن اسپرنگر 13 فروری 1944 کو لندن کے ایک زیر زمین ریلوے اسٹیشن میں پیدا ہوئے تھے جسے بموں کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب دوسری عالمی جنگ جاری تھی اور یورپی ملک تباہی کا نشانہ بنے ہوئے تھے۔

ان کے والدین، رچرڈ اور مارگوٹ، جرمن یہودی تھے جو ہولوکاسٹ کے دوران انگلستان فرار ہو گئے تھے، جب کہ ان کے دیگر رشتہ داروں کو نازی گیس چیمبر میں مار دیا گیا تھا۔

جب وہ امریکہ پہنچے تو اس وقت ان کا بیٹا جیری 5 سال کا تھا اور انہوں نے نیو یارک سٹی کے کوئنز برو میں رہائش اختیار کی ۔

جیری اسپرنگر نے ٹولین یونیورسٹی سے اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ وہ اپنی جوانی کے زیادہ تر حصے میں سیاست میں سرگرم رہے۔

انہوں نے رابرٹ ایف کینیڈی کی 1968 کی صدارتی مہم میں ایک معاون کے طور پر حصہ لیا اور 1971 میں وہ سٹی کونسل کے لیے منتخب ہوئے۔

ان کی زندگی میں اہم موڑ 1974 میں اس وقت آیا جب ایک اخبار’دی سنسناٹی انکوائرر‘ میں ان کے متعلق ایک مضمون شائع ہوا جس میں ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں کچھ انکشافات کیے گئے تھے۔ اسپرنگر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جس کی وجہ انہوں نے اپنے انتہائی ذاتی خاندانی تحفظات کو قرار دیا۔ لیکن انہوں نے جسم فروشی سے متعلق تحقیقات کا ذکر نہیں کیا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ غالباً یہی وہ چیز تھی جو مستقبل میں اسپرنگر کے ٹی وی شوز کی بنیاد بنی۔

انہوں نے 30 سال کی عمر میں مکی ویلٹن سے شادی کی جس سے ایک بیٹی کیٹی پیدا ہوئی۔ اسپرنگر کی شادی نہ چل سکی اور 1994 میں انہوں نے ویلٹن کو طلاق دے دی۔

اسپرنگر نے دوبارہ سیاست میں فعال کردار ادا کرنا شروع کیا اور ر 1977 میں وہ میئر منتخب ہو گئے۔

بعد ازاں انہوں نے ایک اینکر نورما راشد کے ساتھ مل کراین بی سی سے منسلک ڈبلیو ایل ڈبلیو ٹی وی کےلیے نیوز شوز پر کام شروع کیا ۔

اسپرنگر نے اپنے ٹاک شو کا آغاز 1991 میں کیا۔مگر وہ 1993 میں ڈبلیو ایل ڈبلیو ٹی وی سے الگ ہو گئے۔

ان کی زندگی میں اہم تبدیلی اس وقت آئی جب ٹی وی گائیڈ رینکنگ میں ان کے شوکو ٹیلی وژن کی تاریخ کے بدترین شوز میں پہلا درجہ دیا گیا۔ لیکن یہی درجہ بندی ان کی وجہ شہرت بن گئی ، جس نے انہیں ایک مشہور شخصیت بنا دیا۔اور اس کے بعد انہوں نے جتنے بھی شوز کیے، ان کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔ جس کی وجہ ان کی مزاح سے بھرپور گفتگو اور سوالات تھے۔

سن 2011 میں اسپرنگر نے’سنسنائٹی انکوائرر‘ کے میڈیا رپورٹر جان کیزویٹر کو بتایا کہ ’’میں شو میں جتنے بھی مذاق کرتا ہوں، اس سے میں پوری طرح آگاہ ہوں اور ہر روز خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس بے وقوفانہ شو کی وجہ سے میری زندگی میں ناقابل یقین موڑ آیا ہے‘‘۔

اسپرنگر نے اپنے شوز میں ہر موضوع پر بات کی، انہوں نے عراق جنگ کی مخالفت کی۔ صحت کی دیکھ بھال کے پروگراموں کو بڑھانے پر زور دیا۔ ان کے شوز میں ان ملکوں کا بھی ذکر ہوا جنہیں اسپرنگر دنیا کے لیے روشنی کی ایک کرن کے طور پر دیکھتے تھے۔

جیری اسپرنگر کی سیاست میں دلچسپی ، ٹی وی شوز میں ان کی انفردیت کا ایک ہی محرک تھا جس کا اظہار انہوں نے 2003 میں ڈیموکریٹک پارٹی کے اجتماع میں ان الفاظ میں کیا تھا کہ میں جو کچھ بھی کرتا ہوں اس کا محرک اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے کہ میں اپنے ملک سے بہت محبت کرتا ہوں۔

( اس خبر کی کچھ تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)