داعش کے شدت پسندوں کی طرف سے یرغمال بنائے گئے اردن کے پائلٹ کو جلا کر ہلاک کرنے کے ردعمل میں اردن نے بدھ کو علی الصبح القاعدہ سے منسلک دو مجرموں کو پھانسی دے دی۔
ان مجرموں میں عراق سے تعلق رکھنے والی ساجدہ الرشاوی اور زید الکربلائی شامل تھے۔
شدت پسند گروپ ’داعش‘ معاذ کی رہائی کے بدلے ساجدہ کی رہائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے جسے اردن کے دارالحکومت عمان میں 2005ء میں ہونے والے ایک خودکش بم دھماکے میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔
اردن میں حکام قیدیوں کے اس تبادلے پر آمادہ تھے لیکن ان کا اصرار تھا کہ داعش پہلے اس بات کا ثبوت فراہم کرے کہ مغوی پائلٹ زندہ اور محفوظ ہے۔
معاذ داعش کے خلاف امریکہ کی زیر قیادت اتحادی فضائی کارروائی میں شامل تھے اور ان کا طیارہ گزشتہ دسمبر میں شام میں جا گرا تھا۔ شدت پسندوں نے انھیں یرغمال بنا لیا تھا اور باور کیا جاتا ہے کہ انھیں تین جنوری کو ہلاک کر دیا گیا۔
تاہم منگل کو داعش نے ایک وڈیو جاری کی جس میں مغوی پائلٹ پر تیل چھڑک کر اسے نذر آتش کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
منگل کو دیر گئے اردن کے ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل انٹیلی جنس کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ حکام کے "پاس اس وڈیو کے مصدقہ ہونے پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔"
واشنگٹن کے دورے پر موجود اردن کے بادشاہ عبداللہ نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ایک مجرم گروپ کی اس بزدلانہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ بہادر پائلٹ نے اپنے عقیدے، ملک اور قوم کے تحفظ کے لیے اپنی جان قربان کی اور اردن کے دیگر شہیدوں میں شامل ہو گیا۔"
اطلاعات ہیں کہ شاہ عبداللہ اپنا دورہ مختصر کر کے واپس وطن جا رہے ہیں جہاں پائلٹ کی ہلاکت کی وڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور وہ سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے داعش کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ادھر امریکہ کے صدر براک اوباما نے ایک بیان میں اس ’بہیمانہ قتل‘ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کو ’بربریت کے اوچھے ہتھکنڈوں پر اُترے ہوئے اِن پُرتشدد انتہا پسندوں کو کمزور اور بالآخر شکست دینے کے لیے کارروائی کو تیز تر کرنا ہوگا‘۔