’یونائیٹڈ انسٹی ٹیوٹ آف پیس‘ میں جنوبی ایشیا پروگرام کے شریک نائب صدر ڈاکٹر معید یوسف کی نئی کتاب کی تقریب رونمائی 8 مئی کو ہوئی۔ کتاب کا موضوع ہے ’جنوبی ایشیا کے جوہری ہتھیاروں سے لیس دو بڑے حریف ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعہ آرائی اور کشیدگی کو کم کرنے میں امریکی کردار‘۔
پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں میزبان بہجت جیلانی سے ایک تفصیلی انٹرویو میں معید یوسف نے اپنی کتاب اور موضوع کے بارے میں بات کی۔
معید یوسف نے کہا کہ ’’اگرچہ پاکستان اور بھارت یہ نہیں چاہیں گے کہ جنگ ہو۔ تاہم، اس بات کی ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ دونوں ملک اپنی محاذ آرائی میں اضافہ کرتے ہوئے اسے مکمل جنگ تک نہ لے جائیں‘‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’لہٰذا، اہم بات یہ ہے کہ اس بحران کو اسی وقت روکا جائے اور بحران پر قابو پانا کلیدی نکتہ ہے‘‘۔ معید یوسف کے خیال میں ’’اس بارے میں امریکہ ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے‘‘۔
معید یوسف نے کہا کہ ’’جنوبی ایشیا میں امن کی ضمانت اسی صورت میں فراہم کی جا سکتی ہے جب پاکستان اور بھارت کے تعلقات بہتر ہوں اور ان دونوں کے تعلقات میں بہتری کا مثبت اثر افغانستان میں قیام امن کی صورت میں برآمد ہو سکتا ہے‘‘۔
تجزیہ کار نے کہا کہ ’’کشمیر میں جاری صورت حال اور لائن آف کنٹرول پر کشیدگی تشویش کا باعث ہے اور یہ خطےمیں جاری کشیدگی کو بھڑکا سکتی ہے‘‘۔
اُن کا کہنا ہے کہ ’’امریکہ اور چین پاکستان اور بھارت پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے اُنہیں بحران پر قابو پانے کی ترغیب دے سکتے ہیں‘‘۔
Your browser doesn’t support HTML5