کوئٹہ پریس کلب کے صدر، شہزازہ ذوالفقار نے کہا ہے کہ سرکاری اور پولیس ذرائع سے پتا چلتا ہے کہ دو چینی شہریوں کے اغوا میں پاکستانی طالبان کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیمیں، بشمول لشکرِ جھنگوی، پچھلے دِنوں مستونگ اور کوئٹہ میں سرگرم رہے ہیں۔
اُنھوں نے یہ بات وائس آف امریکہ کے پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں دو چینی شہریوں کے اغوا کے موضوع پر مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے کہی۔
شہزادہ ذوالفقار نے اپنے مشاہدے کی بنیاد پر بتایا کہ ’’بلوچ قوم پرست، عموماً اس علاقہ میں کارروائی نہیں کرتے جہاں سے چینی اغوا ہوئے ہیں‘‘۔
کرنل (ر) مقبول آفریدی پاک چین راہداری منصوبے کی اسٹئرنگ کمیٹی کے رُکن ہیں۔ پروگرام میں ایک سوال کے جواب میں، اُنھوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان کے لیے سکیورٹی بڑا چیلنج ہے اور یہ کہ جب چینی بڑی تعداد میں ملک میں آئیں گے، تو یہ چیلنج اور بڑھ سکتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں جاری فوجی کارروائی کے نتیجے میں شدت پسندوں کا صفایا ہوا ہے، تاہم جنگجو منتشر بھی ہوئے ہیں۔ بقول اُن کے، بعید از قیاس نہیں کہ ایسے مزید واقعات رونما ہوں۔ لیکن، اُنھوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ پاکستان اِن کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
جمعرات کو بیجنگ میں چین کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کوئٹہ میں اغوا ہونے والے دو چینی شہریوں کو بازیاب کرانے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔
واضح رہے کہ کسی گروپ نے اس اغوا کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنئیے:
Your browser doesn’t support HTML5